احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مقدسین قادیان کی سیہ کاریاں اور خفیہ عیاشیاں ’’میں ہی نہیں بلکہ قادیان کی نوے فیصد آبادی مقدسین قادیان کی سیہ کاریوں اور خفیہ عیاشیوں سے آگاہ ہے۔ اس لئے میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ اخبار ’’مباہلہ‘‘ نے میری معلومات میں اضافہ کیا۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں اخبار ’’مباہلہ‘‘ کے بیان کردہ واقعات کی تائید اور تصدیق کرتا ہوں۔ خاکسار پرانا قادیانی ہے اور قادیان کا ہر فرد وبشر مجھے خوب جانتا ہے۔ ہجرت کا شوق مجھے بھی دامن گیرہوا اور میں قادیان ہجرت کر آیا۔ قادیان میں سکونت اختیار کی۔ خلیفہ قادیان کے محکمہ قضا میں بھی کچھ عرصہ کام کیا مگر دل میں آرزو آزاد روزگار کی تھی اور اخلاص مجبور کرتا تھا کہ اپنا کاروبار شروع کر کے خدمت دین بجالاؤں۔ چنانچہ خاکسار نے احمدیہ دوا گھر کے نام سے ایک دواخانہ کھولا جس کے اشتہار عموماً اخبار ’’الفضل‘‘ میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ اگر میں یہ کہوں تو بجاہوگا کہ قادیان کی رہائش ہی میری عقیدت زائل کرنے کا باعث ہوئی۔ ورنہ اگر میں قادیانی بھائیوں کی طرح دور دور ہی رہتا تو آج مجھے اس تجارتی کمپنی کے ایکٹروں کے سربستہ رازوں کا انکشاف نہ ہوتا یا اگر میں خاص قادیان میں اپنا مکان بنالیتا تو خلیفہ قادیان کاملازم ہوجاتا تو بھی مجھے آج اس اعلان کی ہرگز جرأت نہ ہوتی۔ مختصراً یہ کہ آج میں اس قابل ہوں کہ اس دجالی فرقہ سے توبہ کروں۔ میری دعا ہے اور برادران اسلام سے بھی درخواست دعا کرتاہوں کہ اﷲتعالیٰ قادیان کے واقف حال لوگوں کو سچی گواہی دینے کی جرأت عطا فرمائے اور ان کو توفیق دے کہ وہ سچائی کے مقابلہ میں کسی تکلیف کو روک نہ سمجھیں۔‘‘ (خاکسار شیخ مشتاق احمد ’’احمدیہ دواگھر‘‘ قادیان، اخبار ’’مباہلہ‘‘ دسمبر ۱۹۲۹ء) بدمعاشی سے مفاہمت، مردہ خراب ہونے کے ڈر سے حکیم عبدالوہاب صاحب بیان کرتے ہیں کہ شیخ عبدالحمید ایڈیٹر ریلوے کی بیٹی اور عبدالباری سابق ناظر بیت المال قادیان کی ہمشیرہ ثریا اور مرزامحمود کی بیٹی ناصرہ بیگم آپس میں سہیلیاں تھیں۔ ثریا ایک دن اپنی سہیلی کو ملنے ’’قصر خلافت‘‘ گئی تو رات کو وہیں سو گئی۔ مرزامحمود نے بیٹی کی موجودگی ہی میں اس سے چھیڑچھاڑ شروع کر دی۔ ثریا نے باقاعدہ مقابلہ کیا تو مرزامحمود نے بہانہ بناتے ہوئے کہا: ’’مجھے غلط فہمی ہوئی ہے۔ میں سمجھا میری اہلیہ ہیں۔‘‘ ثریا نے جواب دیا: