احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
امتہ الرشید بنت مرزامحمود کا بیان بروایت محمد صالح نور مولوی محمد صالح نور، محمد یامین تاجر کتب کے بیٹے ہیں۔ قادیان اور ربوہ میں مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ مرزامحمود کے داماد عبدالرحیم کے پرسنل سیکرٹری بھی رہے ہین۔ ان کا حلفیہ بیان ملاحظہ فرمائیں: ’’میں پیدائشی احمدی ہوں اور ۱۹۵۷ء تک میں مرزامحمود احمد کی خلافت سے وابستہ رہا۔ خلیفہ نے مجھے ایک خود ساختہ فتنہ کے سلسلہ میں جماعت ربوہ سے خارج کر دیا۔ ربوہ کے ماحول سے باہر آکر خلیفہ کے کردار کے متعلق بہت ہی گھناؤنے حالات سننے میں آئے۔ اس پر میں نے خلیفہ کی صاحبزادی امتہ الرشید بیگم (بیگم میاں عبدالرحیم احمد) سے ملاقات کی۔ ان سے خلیفہ کے بدچلن ہونے، بدقماش اور بد کردار ہونے کی تصدیق کی۔ باتیں تو بہت ہوئیں۔ لیکن خاص بات قابل ذکر یہ تھی کہ جب میں نے امتہ الرشید بیگم سے کہا آپ کے خاوند کو ان حالات کا علم ہے تو انہوں نے کہا کہ صالح نور صاحب آپ کو کیا بتلاؤں کہ ہمارا باپ ہمارے ساتھ کیا کچھ کرتا رہا ہے؟ اگر وہ تمام واقعات میں اپنے خاوند کو بتلادوں تو وہ مجھے ایک منٹ کے لئے بھی اپنے گھر میں بسانے کے لئے تیار نہ ہوگا۔ تو پھر میں کہاں جاؤں گی۔ اس واقعہ پر امتہ الرشید کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور یہ لرزہ خیز بات سن کر میں بھی ضبط نہ کر سکا اور وہاں سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا۔ اس وقت میں ان واقعات کی بناء پر جو میں ڈاکٹر نذیر احمد ریاض، محمد یوسف ناز، راجہ بشیر احمد رازی سے سن چکا ہوں حق الیقین کی بناء پر خلیفہ کو ایک بدکردار اور بدچلن انسان سمجھتا ہوں اور اسی کی بناء پر وہ آج خدا کے عذاب میں گرفتار ہیں۔‘‘ (خاکستار، محمد صالح نور، واقف زندگی، سابق کارکن، وکالت تعلیم تحریک جدید، ربوہ) اپنی ساس صغریٰ بیگم پر دست درازی یہ واقعہ کئی احمدیوں نے بیان کیا ہے۔ مثلاً مظہر الدین صاحب ملتانی، عبدالوہاب، ڈاکٹر محمداحمد جامی نے مولوی عبدالمنان (مولوی عبدالمنان عمر مولوی نورالدین کے بیٹے ہیں اور زندہ ہیں) کی وساطت سے بیان کیا ہے۔ ایک دفعہ امتہ الحئی زوجہ مرزامحمود احمد (بنت مولوی نورالدین) روتی پیٹتی زخموں سے چور گھر آئی۔ اپنی ماں (زوجہ مولوی نورالدین) سے کہنے لگی۔ مجھے کس عذاب میں ڈال دیا ہے۔ زندہ ہوں اور نہ مردہ۔ مرزا محمود مجھے بدکاری کی طرف بلاتا ہے۔ انکار پر مارمار کر لہولہان کردیا ہے۔ کوئی چھڑانے والا نہیں۔ صغریٰ بیگم (والدہ امتہ الحئی) کہنے لگیں۔ چلو میں چلتی ہوں۔ مرزامحمود سے کہتی ہوں جب مرزامحمود کے پاس کمرہ میں گئیں تو ناصحانہ انداز میں کہنے لگیں محمود! اب آپ خلیفہ بن گئے ان برائیوں کو ترک کر دو۔ ابھی وہ ناصحانہ