احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
نوجوان نے جواب دیا۔ بہت افسوس ہے کہ آپ کو اپنی بیوی پر اعتماد ہوگا اور مجھے بھی اپنی بیوی پر اعتماد ہے۔ اگر کسی پر اعتماد نہیں تو وہ حضور کی بیویاں ہیں۔‘‘ ۴… ’’مرزامحمود احمد نے اپنی ایک صاحبزادی کو رشد وبلوغت تک پہنچنے سے پیشتر ہی اپنی ہوس رانی کا نشانہ بناڈالا۔ وہ بے چاری بے ہوش ہوگئی۔ جس پر اس کی ماں نے کہا: اتنی جلدی کیا تھی، ایک دو سال ٹھہر جاتے۔ یہ کہیں بھاگی جارہی تھی یاتمہارے پاس کوئی اور عورت نہ تھی۔‘‘ دواخانہ نورالدین کے انچارج جناب اکرم بٹ کا کہنا ہے کہ میں نے حکیم صاحب سے پوچھا یہ صاحبزادی کون تھی؟ تو انہوں نے بتایا: ’’امتہ الرشید‘‘ نوٹ… اس روایت کی مزید وضاحت کے لئے صالح نور کا بیان غور سے پڑھیں جو اسی کتاب میں درج کیا جارہا ہے۔ ملک عزیز الرحمن صاحب بحوالہ ڈاکٹر نذیر ریاض اور یوسف ناز بیان کرتے ہیں کہ جنسی بے راہروی کے ان مظاہر پر جب مرزامحمود سے پوچھا جاتا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو وہ کہتا لوگ بڑے احمق ہیں۔ ایک باغ لگاتے ہیں۔ اس کی آبیاری کرتے ہیں جب وہ پروان چڑھتا ہے اور اسے پھل لگتے ہیں تو کہتے ہیں: ’’اسے دوسرا ہی توڑے اور دوسرا ہی کھائے۔‘‘ ربوہ کی معاشی نبوت کا عظیم فراڈ حکومت کے خلوت خانہ خیال کی نذر صدر انجمن احمدیہ قادیان ایک رجسٹرڈ باڈی ہے۔ تقسیم ملک سے قبل اس انجمن کی جائیداد ملک کے مختلف حصوں میں بھی تقسیم کے بعد ناصر آباد، محمود آباد، شریف آباد، کریم نگر فارم، تھرپارکر سندھ کی زمینیں پاکستان میں آگئیں تو مرزامحمود نے ربوہ میں ایک ڈمی انجمن ’’ظلی صدر انجمن احمدیہ‘‘ قائم کی اور چوہدری عبداﷲ خاں برادر چوہدری ظفر اﷲ خاں ایسے قادیانیوں کے ذریعے یہ زمین اپنے صاحبزادوں اور انجمن کے نام منتقل کرالی اور مقصد پورا ہو جانے کے بعد یہ ظلی صدر انجمن، مرزاغلام احمد کی ظلی نبوت کی طرح اصلی بن گئی اور صدر انجمن احمدیہ قادیان نے وہاں کی تمام جائیداد بھارتی حکومت سے واگذار کروالی اور اسی مقصد کے حصول کے لئے موجودہ خلیفہ مرزاناصر احمد کے ایک بھائی مرزاوسیم احمد کو وہاں ٹھہرایا گیا۔ جو آج بھی وہیں مقیم ہے۔ ۲… جیسا کہ پہلے ذکر آچکا ہے قادیان میں سکنی زمین، صدر انجمن احمدیہ لوگوں کو فروخت کرتی تھی مگر وہ خریداروں کے نام رجسٹریشن ایکٹ کے ماتحت رجسٹر نہیں کروائی جاتی تھی۔ جیسا