احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کرنے نکلیں تو صدیوں بھٹکتے رہیں۔ اس بے قراری، بے چینی، بے کلی اور اضطراب کے عالم میں لیٹا تو خوفناک بخار نے آلیا۔ ساری رات انگاروں پر جلتے ہوئے کاٹی۔ صبح ہوش آیا تو دیکھا کہ سر کے سارے بال ایک ہی رات میں جھڑ چکے تھے۔ اب میں دہریت کے بدترین ریلے کی زد میں تھا۔ میں نے قرآن پاک کو اٹھا کر گندگی میں پھینک دیا۔ (استغفراﷲ) چند دن یہی حالت رہی۔ مگر پھر اﷲتعالیٰ نے دستگیری فرمائی اور مجھے اس دوسری گمراہی سے بھی نکالا اور میں نے دوبارہ نمازیں شروع کر دیں۔ اس کے کچھ عرصہ بعد کمالیہ میں ایک ماہر طبیب سے ملاقات ہوئی توانہوںنے مجھے بالکل ’’فارغ البال‘‘ دیکھ کر کہا: ’’اس عمر میں بالوں کی جڑیں تورہتی ہیں۔ آپ کے بالوں کی تو جڑیں ہی جل چکی ہیں۔ معلوم ہوتا ہے آپ کو کوئی شدید صدمہ پہنچا ہے۔ اس پر میں نے اس واقعہ کا مختصراً ذکر کیا تو وہ کہنے لگے۔ مرزاصاحب خداکا شکر ادا کریں کہ آپ پر اس Shock کا سب سے ہلکا اثر ہواہے۔ کیونکہ اکثر اوقات ایسے مواقع پر فالج ہوجاتاہے یا دانت گر جاتے ہیں اور کمترین اثر یہ ہوتا ہے کہ بال گر جاتے ہیں۔‘‘ مشہور کالم نگار احمد بشیر (غیراز جماعت) کا بیان سدومیت اور امرود کھانا مشہور کالم نگار احمد بشیر نے مرزامحمود احمد کے عشرت کدہ خلافت سے آگاہی رکھنے والے اپنے ایک قادیانی دوست کے حوالے سے بتایا کہ مرزامحمود احمد کو سدومیت کی عادت بھی تھی اور ایک مرتبہ وہ بقول اس قادیانی دوست کے اس عمل سے بھی گزر رہے تھے اور ساتھ ساتھ امرود بھی کھاتے جارہے تھے۔ میں کہاں آنکلا (ثاقب زیروی) جناب محمد صدیق ثاقب زیروی خوش گلو شاعر تھے۔ قادیان میں ام طاہر کے پاس آنا جانا تھا۔ خلیفہ کی جنسی بے راہروی سے واقف تھے۔ اپنی قلبی اور ذہنی اذیت کو اپنی اس نظم میں بیان کیا ہے؟ (نوٹ: یہ نظم احتساب قادیانیت جلد۵۸ میں چھپ چکی ہے۔ اس لئے یہاں سے حذف کر دیا۔ مرتب!)