احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بہرحال مجھے قادیان میں اس کی گرتی ہوئی صحت کا راز معلوم نہیں تھا۔ جب تقسیم ہند کے بعد مرزامحمود احمد کی بدچلنیوں کا علم ہوا تو اس وقت اس کے خاندان کے افراد کی بھی بدکاریوں کی کہانیاں سنیں تو پھر اشرف کی صحت کے گرنے کا راز معلوم ہوا۔ دوم اشرف کی زبانی بھی یہ الفاظ سنے۔ ’’بڑے مرزاصاحب کی عزت کی وجہ سے تو میری زبان گنگ ہے۔‘‘ یہ دکھیا کلمہ سنکر تفصیل تو نہ پوچھی کہ وہ کون سے حقائق ہیں جو بڑے مرزاقادیانی کی عزت کی خاطر اپنی زبان پر نہیں لاتے۔ بہرحال اشرف کا ماضی میری آنکھوں کے سامنے آگیا کہ وہ یہ کلمہ کہہ کر بیان کر رہا ہے۔ محمد اشرف صاحب ائیرفورس میں کسی اچھے عہدے پر فائز ہوگئے تھے۔ اب معلوم نہیں وہ کہاں ہیں۔ غالباً احمدیت سے تائب ہوچکے ہیں اس کا ربوہ میں آنا جانا کبھی نہیں دیکھا۔ اگر کسی کو اس کا علم ہوتو وہ مجھے علم وعرفان اردو بازار لاہور کے پتہ پر مطلع کرے۔ باب نمبر:۹ مرزامحمودکے قتل امتہ الحئی کی وفات کا قصہ امتہ الحئی صاحبہ کا پہلے ذکر آچکا ہے تو کرہاً خلیفہ کی بدکاریوں کو اجاگر کرنے کے لئے دیوان سنگھ مفتون کو ایک خط لکھا۔ اس خط کاذکر قادیان میں بھی سننے میں آیا تھا۔ تقسیم ہند کے بعد میں نے محمد شفیع صاحب ایک احراری سے بھی سنا تھا۔ محمد شفیع نے بیان کی کہ ایک دفعہ امرتسر میں دیوان سنگھ مفتون کے گرفتاری کے وارنٹ نکلے تو میرے گھر آئے تو کچھ قیمتی کاغذات دئیے۔ ایک ڈبیہ بھی تھی۔ مفتون صاحب نے کہا شفیع! اس ڈبیہ کا خاص خیال رکھنا اس میں مرزامحمود احمد خلیفہ قادیان کی بیوی امتہ الحئی کا ایک خط ہے۔ شفیع صاحب کہنے لگے۔ مفتون صاحب اپنی رہائی کے بعد اپنی امانت لے گئے۔ شفیع صاحب نے مفتون صاحب سے پوچھا اس خط کامتن کیا ہے۔ کہا مرزامحمود کی بدکاریاں۔ غرض مرزامحمود احمد کو اس خط کا علم ہوگیا تو امتہ الحئی کو زہر دے کر مروادیا گیا۔ امتہ الحئی کی والدہ اور اس کے بھائی مولوی حکیم عبدالوہاب،مولوی عبدالاسلام،مولوی عبدالمنان اور دیگر افراد خانہ یہی کہتے ہیں کہ مرزامحمود نے امتہ الحئی کو زہردے کر مروایا تھا۔