احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
فصل یازدہم: دلیل خسوف وکسوف کا ابطال ’’ان لمہدینا ایتین لم تکونا منذ خلق السموات والارض تنکسف القمر لاوّل لیلۃ من رمضان وتنکسف الشمس فے النصف منہ‘‘ ہمارے مہدی کے واسطے دو نشان ہیں جو ابتدائے پیدائش زمین وآسمان سے آج تک نہیں ہوئے۔ یعنی قمر تو رمضان کے اوّل شب میں گھنائے گا اور سورج اس کے نصف میں گھنائے گا۔ یہ ایک موضوع قول ہے جس کو دارقطنی میں امام محمد باقر علیہ السلام کی طرف منسوب کیاگیا ہے۔ اس کو مرزائیان بڑے دعووں کے ساتھ ہمیشہ مرزاقادیانی کی تصدیق میں پیش کیا کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ ایک صریحاً باطل امر ہے۔ اوّل: تو علم حدیث کی رو سے یہ ایک ضعیف قول ہے۔ کیونکہ محدثین رحمہم اﷲ نے اس قول کے دو راویوں یعنی عمرو اور جابر جعفی کو کذاب اور وضّاع احادیث بیان کیا ہے۔ مگر مرزاقادیانی نے اس وضعی قول کو رسائل اربعہ کے ص۴۶ پر حدیث نبی قرار دیا اور ’’من کذب علی متعمدا فلیبتؤا مقعدہ من النار‘‘ کا مصداق بنا ہے۔ دوم: یہ وضعی قول اس حدیث صحیحین کے خلاف ہے جس میں آنحضرتﷺ نے چاند سورج کو اﷲتعالیٰ کی دو نشانیاں بتلا کر فرمایا ہے کہ ان کو گرہن لگنا کسی کی موت وحیات سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔ سوم: الفاظ کے لحاظ سے یہ قول صریحاً باطل ہے۔ کیونکہ چاند گرہن پہلی رات کو نہیں ہوا کرتا اور نہ سورج گرہن نصف مہینہ میں ہوتا ہے۔ مگر مرزاقادیانی تحریف معنی کر کے اس کا ترجمہ اس طرح کرتے ہیں کہ چاند اس پہلی رات کو گھنائے گا جو اس کے خسوف کی راتوں یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں میں سے پہلی رات ہے اور سورج گرہن اپنے گرہن کے ایام یعنی ۲۷،۲۸،۲۹ تواریخ کے نصف گھنائے گا۔ چہارم: علم نجوم اور ہیئت کی رو سے یہ خیال بالکل غلط ہے کہ جس ترتیب سے کسی رمضان میں چاند وسورج گرہن ایک بارھویں پھر کبھی نہ ہوں۔ کیونکہ قمری دور ۲۲۳ سال کا ہوتا ہے اور شمسی دور ۱۸سال ۱۰دن (کبھی ۱۱یا۱۲دن) ۷ گھنٹہ ۴۲منٹ اور۳۳سیکنڈ کا۔ ایک دور کے بعد چاند اور سورج گرہن پھر اسی ترتیب سے واقعہ ہونے شروع ہوجایا کرتے ہیں کہ جس ترتیب سے دور گذشتہ میں واقع ہوئے تھے۔ (حدائق النجوم ص۷۰۲تا۷۰۷، مسٹر نارمن لوکیٹر کی اسرانومی ص۱۰۲) اس قاعدہ کے بموجب سٹر کیتھ نے اپنی کتاب یوز آف دی گلوبس میں کسوف وخسوف کی جدول ص۲۷۳ تا۲۷۶ تک شائع کی ہے اور کلیہ قواعد بیان کئے ہیں جن کی رو سے ابتدائے سنہ ہجری سے ۱۳۱۲ھ تک جن سالوں میں اسی التزام سے چاند وسورج گرہن ماہ رمضان المبارک میں واقع ہوئے۔ حسب ذیل ہیں۔