احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اس پر اس ’’مخلص‘‘ قادیانی دوست نے مرزامحمود احمد کو لکھ بھیجا کہ خاں صاحب موصوف نے آپ کی بدچلنی کے واقعات سنا کر مجھے محو حیرت کر دیا ہے اور دلائل بھی ایسے دئیے ہیں جو میرے دل ودماغ پر اثر انداز ہورہے ہیں۔ اس شکایت کے چند گھنٹے بعد مرزابشیراحمد ایم۔اے المعروف ’’قمر الانبیاء‘‘ نے خان صاحب موصوف کو بلا کر سمجھایا کہ اگر حضورکچھ باتیں دریافت کریں تو اس سے لاعکمی کا اظہار کر دینا۔ آپ خاموش ہو گئے۔ مرزابشیراحمد کو یقین ہوگیا کہ ان کی ہدایت کے مطابق برہم صاحب خاموش رہیں گے۔ اس کے ایک آدھ گھنٹہ بعد برہم صاحب کو ’’قصر خلافت‘‘ میں مرزامحمود احمد نے بلایا۔ جب آپ وہاں گئے تو وہ مخلص احمدی دوست بھی موجود تھا اور خان صاحب موصوف کے والد محترم بھی وہیں تھے اور دو تین تنخواہ دار ایجنٹ بھی تھے اور سب کو اکٹھے کرنے کا مطلب یہ تھا تاکہ رعب ڈال کر حق کو بدلا جاسکے۔ خلیفہ صاحب نے جب خان صاحب موصوف سے دریافت کیا تو اس بے خوف مجاہد نے کہا جو کچھ میں نے آپ کی بدچلنی کے متعلق ان صاحب سے کہا وہ حرف بحرف درست ہے۔ آخر جب کام نہ بنا تو کھڑے ہوکر خلیفہ صاحب نے احسان گنوانے شروع کر دئیے اور ساتھ ہی یہ کہا کہ تم نے میری ہمشیرہ کا دودھ پیا ہوا ہے۔ خان صاحب موصوف نے کہا، یہ درست ہے۔ لیکن یہ حق کا معاملہ ہے۔ دنیاداری کے مقابلہ میں حق مقدم ہے اور اس حق کے لئے ہی اس جماعت میں شامل تھے۔ خان صاحب موصوف نے ملاقات کے فوراً بعد دلیرانہ اقدام یہ کیا کہ ’’قصر خلافت‘‘ سے آکر از خود بیعت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ آپ نے ایک کتاب ’’بلائے دمشق‘‘ بھی لکھی ہے۔ خان صاحب کا حلفیہ بیان درج ذیل ہے: ’’میں شرعی طور پر پورا پورا اطمینان حاصل کرنے کے بعد خدا کو حاضر وناظر جان کر یہ کہتاہوں کہ موجودہ خلیفہ صاحب یعنی مرزامحمود احمد کا چال چلن نہایت خراب ہے۔ اگروہ مباہلہ کے لئے آمادگی کا اظہار کریں تو میں خداکے فضل سے ان کے مدمقابل مباہلہ کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔‘‘ آغا سیف اﷲ کا بیان ’’مہرآپا کا رحم نہیں‘‘ آغا سیف اﷲ قادیانی اخبار ’’الفضل‘‘ کے پبلشر ہیں۔ انہوں نے شفیق مرزا مصنف شہر سدوم کو بتایاکہ ان کی بیوی کا میل ملاپ مرزامحمود احمد کی زوجہ بشری ’’مہرآپا‘‘ سے ہوگیا۔ تو ایک دفعہ دوران گفتگو بیان کیا کہ ان کا رحم ہی نہیں۔ مہر آپا کی شادی امّ طاہر کی وفات کے بعد مرزامحمود احمد سے ہوئی تھی۔ مرزامحمود احمد نے شادی سے پہلے اپنا ایک رؤیا بیان کیا کہ وہ شتر مرغ پر سوار ہیں۔ خود ہی اس کی یہ تعبیر بیان کی کہ ایک ایسی لڑکی سے شادی ہوگی جس کے ہاں اولاد نہ ہوگی۔ مرزامحمود کو تو