احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
خط نمبر:۱ ڈاکٹر عبدالحکیم خان بنام غلام احمد قادیانی حضرت مسیح الزمان السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ میں نے تین ماہ کی رخصت استحقاقی کے لئے درخواست پیش کر دی ہے۔ آپ بھی دعا فرمائیں۔ میری جدائی قادیان سے اس الہام کے بعد ہوئی تھی۔ سال دیگر را کہ مید اند حساب۔ تاکجارفت آں کہ باما بودیار! اور اب میں امید کرتاہوں کہ آپ کے وہ الہامات پورے ہوں۔ رسید مژدہ کہ ایام نوبہار آمد (تذکرہ ص۵۲۲) رسید مژدہ کہ آں یار دل پسند آمد واﷲ اعلم! (تذکرہ ص۵۷۲) اس وقت میں چند امور کی طرف جو نہایت ضروری ہیں آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ اوّل… یہ کہ امت محمدیہ میں جو لوگ ہماری تکذیب کرنے اور ہمیں صریحاً کافر کہتے ہیں ان کے ساتھ تو بیشک نماز نہیں ہوسکتی۔ مگر جو لوگ ہمیں صریحاً کافر نہیں کہتے ان تمام کو کافر نہ سمجھا جائے۔ بلکہ حسن ظنی سے کام لیا جائے اور ان کے ساتھ نمازیں پڑھنے کی اجازت دی جائے۔ تاکہ ہماری تبلیغ آسان اور وسیع ہو سکے۔ دوم… یہ کہ جو تجویز انشراح صدر اور عالی ظرفی سے مولوی محمد علی اور خواجہ کمال الدین نے شائع کی تھی کہ ریویو آف ریلجز میں عام اسلامی مضامین شائع ہواکریں اور خاص مضامین جو آپ کی ذات سے متعلق ہیں۔ وہ ایک علیحدہ ضمیمہ میں شائع ہو جایا کریں۔ اس سے ہمارے مشن کی تبلیغ بہت جاری اور عمدگی سے پھیل سکتی ہے اور قرآن مجید کی رو سے مدار نجات بھی اﷲ پر ایمان اور اعمال صالحہ ہیں۔ ’’ان الذین آمنوا والذین ہادوا والنصاریٰ والصائبین من امن باﷲ والیوم الاٰخر وعمل صالحاً فلہم اجرہم عند ربہم فلا خوف علیہم ولاہم یحزنون‘‘ جو لوگ مسلمان ہوگئے اور جو یہودی اور نصاریٰ اور آتش پرست یا ستارہ پرست وغیرہ ہیں جو کوئی اﷲکو اور یوم آخرت کو مانتا اور اچھے عمل کرتا ہے ان کے واسطے ان کے رب کے پاس اجر ہے۔ پس ایسے لوگوں پر کوئی خوف نہیں اور وہ غمگین ہوں گے۔