احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کیا۔ جس میں حکم تھا۔ ’’وادع الیٰ سبیل ایّک باالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلہم بالتی ہی احسن واتبعوا احسن ما انزل الیکم من ربکم‘‘ دہم… تجویز خواجہ کمال الدین اور مولوی محمد علی کے خلاف چونکہ مضامین اخبارات الحکم والبدر میں شائع ہوچکے ہیں۔ اس لئے یہ میری ناچیز تجاویز بھی ان میں شائع کرادیں۔ کیونکہ جب تک کسی معاملہ میں طرفین کے خیالات اور دلائل شائع نہ کئے جائیں اس وقت تک صحیح نتیجہ نکالنا ناممکن ہے۔ آخر میں یہ عرض ہے کہ میں اس قدر طول طویل عریضہ آپ کی خدمت میں بھیجنے کی جرأت ہرگز نہ کرتا۔ اگر میں اپنی جماعت میں تزکیہ نفس، اصلاح اخلاق اور قرآنی تعلیم کی طرف سے سخت درجہ کی غفلت اور لاپرواہی نہ دیکھتا اور توہین قرآن واسلام کی اشاعت اخباروں میں نہ پڑھتا اور خالی باتوں اور دعوؤں اور یکسوئی جنوں کا رنگ ان کے اقوال اور افعال میں مشاہدہ نہ کرتا۔ نیز میری اس تحریک کے مؤید چند خوابات بھی ہوئے۔ ایک خواب میں کسی نے مجھے کہا یا میری زبان پر جاری ہوا۔ ’’انا ارسلنک بالحق بشیراً ونذیرا ولا تسئل عن اصحاب الجحیم‘‘ ایک خواب میں میرا نام محمود رکھا گیا۔ وہ اس طرح ہے کہ یونیورسٹی کے کیلنڈر میں پاس شدہ طلباء کے نام شائع ہوئے ہیں۔ اس میں میرانام ڈاکٹر عبدالحکیم خاں ایم۔بی بہت سی تعریفوں کے ساتھ شائع ہوا ہے۔ اسی خواب میں میں نے اپنے چچا حشمت علی خاں مرحوم کو دیکھا اور ان سے میں نے ذکرکیا۔ انہوں نے فرمایا کہ وہ مقام مجھے بھی دکھاؤ جب میں نے اس رجسٹر کو شروع سے کھولا تو کیا دیکھتا ہوں کہ پہلے مولوی عالم اور مولوی فاضل کے امتحانوں میں پاس شدہ اشخاص کے نام ہیں اور تمام ناموں پر گاڑھی سبز دانہ دار سیاہی پھری ہوئی ہے۔ پھر اوراق پلٹنے کے بعد جب میرانام نکلا تو میرا نام بجائے ڈاکٹر عبدالحکیم خاں ایم۔بی کے ’’محمود‘‘ تھا۔ پھر اور خوابات میں میرا نام سراج الحق اور عبدالحکیم بھی معلوم ہوا ہے۔ والسلام! الراقم: خاکسار عبدالحکیم خاں ایم۔بی اسسٹنٹ سرجن از پٹیالہ خط نمبر:۲ مرزاقادیانی بنام ڈاکٹر عبدالحکیم خان خان صاحب۱؎ آپ کا خط میں نے بہت افسوس سے پڑھا۔ اس خط کے پڑھنے سے صرف یہی معلوم نہیں ہوتا کہ آپ ہمارے اس سلسلہ سے خارج ہیں بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ۱؎ شروع میں نہ بسم اﷲ ہے نہ حمد نہ نعت نہ سلام علیک۔