احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لئے ہر صحیح الفکر آدمی یہ سمجھ رہا ہے کہ جس نام نہاد نبی نے اپنی ۸۶سے زائد کتب میں برطانوی حکومت کے خلاف ایک لفظ تک نہیں لکھا اور محض اس کی مدح کے قصیدے ہی لکھے ہیں وہ کیا کسر صلیب کر سکتا ہے؟ اور جلد ہی یہ بات قادیانیوں کی سمجھ میں بھی آجائے گی اور اب مرزاطاہر احمد کو بھی اپنے دادا کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ’’ستارہ قیصرہ‘‘ کی طرز پر کوئی ’’تحفہ شہزادہ چارلس‘‘ کے نام سے کوئی قصیدہ مدحیہ لکھ دینا چاہئے۔ تاکہ ’’کسر صلیب‘‘ کا جو کام مرزاغلام احمد کے ہاتھوں نامکمل رہ گیا ہے وہ مکمل ہوجائے اور قادیانیت کے مذہبی بیگار کیمپ میں غلامی کی زندگی بسر کرنے والے جو ’’ہاری‘‘ ایک عرصہ سے یہ راگ الاپ رہے ہیں ؎ جب کبھی بھوک کی شدت کا گلہ کرتا ہوں وہ عقیدوں کے غبارے مجھے لادیتے ہیں ان کی اشک شوئی کا بھی شاید کوئی اہتمام ہوجائے۔ اگرچہ یہ امکانات بہت ہی دور دراز کے ہیں۔ کیونکہ جس امت کے نام نہاد نبی کے لئے حقیقت الوحی کے ڈیڑھ سو کے قریب ’’الہامات‘‘ میں سے سو سے اوپر صرف دس روپے کی آمد کے بارے میں ہیں۔ ان کی دنائت سے اچھی امید کیونکر کی جاسکتی ہے۔ ہاں! البتہ یہ کام پاکستان کے انسانیت نواز حلقوں کا ہے کہ وہ اس معاملہ کو ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ اور انسانی حقوق کی دوسری تنظیموں کے سامنے اٹھائیں اور قادیانیوں کے اس پروپیگنڈے کا توڑ کریں جو وہ بیرونی دنیا کے سامنے، پاکستان میں اپنے اوپر ہونے والے مصنوعی مظالم کے حوالے سے کر رہے ہیں۔ شفیق مرزا، لاہور! تقدیس کے بادہ خانے میں ۱۸۵۷ء کی ناکام جنگ آزادی کے بعد مسلمانوں پر انگریزوں کے مظالم کی داستان اس قدر مہیب اور خونچکاں ہے کہ اس کا تصور کرتے ہوئے بھی روح کپکپاتی اور سینہ بریاں ہوتا ہے۔ معاشی طور پر ملت اسلامیہ پہلے ہی پسی ہوئی تھی، سیاسی آزادی کی اس عظیم تحریک نے دم توڑا تو انگریز کی اہرمنی فراست اس نتیجہ پر پہنچی کہ جب تک مسلمانوں سے دینی روح، انقلابی شعور اور جذبہ جہاد کو محو کر کے انہیں چلتے پھرتے لاشے نہ بنا دیا جائے۔ اس وقت تک ہمارے سامراجی عزائم تشنہ تکمیل رہیں گے۔ جاگیردار طبقہ اپنے مفادات کی خاطر پہلے ہی فرنگی حکومت کی مدح وثنا میں مصروف تھا۔ ’’علماء‘‘ کا ایک گروہ بھی قرآن حکیم کی آیات کو من مانے معانی پہنا کر تاج برطانیہ کی حمایت کر کے اپنی چاندی کر رہا تھا۔ مگر انگریز سرکار ان سارے انتظامات سے مطمئن نہ تھی۔ اس کے نزدیک مسلمانوں کا انقلابی شعور کسی وقت بھی سلطنت برطانیہ کے لئے خطرہ بن سکتا تھا۔