احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اہلیہ جناب عبدالرب خاں اور مرزابشیراحمد عبدالرب خاں حال فیصل آباد، بیان کرتے ہیں کہ: ’’ہم مرزابشیراحمد المعروف ’’قمرالانبیاء‘‘ کے گھر میں رہ رہے تھے کہ ایک رات کوآندھی سی آگئی۔ سب افراد خانہ کمروں میں جانے لگے۔ میری اہلیہ مرحومہ برآمدے سے گزر رہی تھیں کہ میاں بشیر سامنے سے آگئے اور انہوں نے میری اہلیہ کو چھاتیوں سے پکڑنا چاہا۔ وہ بڑی غیرت مند خاتون تھیں۔ انہوں نے ایک زناٹے دار تھپڑ میاں بشیر کے چہرے پر رسید کیا۔ جس سے وہ دہرے ہوگئے۔ صبح کے وقت انہوں نے مجھے ناشتے پر بلایا۔ میں نے انہیں اس بدمعاشی پر ڈانٹا تو وہ کہنے لگے، رات آندھی تھی،کچھ مجھے نزلہ کی شکایت بھی تھی۔ اس لئے میں نے سمجھا کہ شاید میری بیوی ہیں۔ ابھی انہوں نے اتنا ہی کہاتھا کہ میری اہلیہ اوپر سے آگئیں اور انہوں نے ایک دو ہتڑ میری پشت پر رسید کیا اور کہا: چلو اٹھو، تم اس بدمعاش کے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔‘‘ مرزابشیراحمد کا خوبرو غیور سے معاشقہ حکیم عبدالوہاب عمر کابیان ہے کہ مرزابشیراحمد المعروف ’’قمرالانبیاء‘‘ ایک پٹھان لڑکے غیور میں بری دلچسپی لیا کرتے تھے اور ٹی آئی ہائی سکول قادیان میں انہوں نے پارٹیشن کروا کے غیور کے لئے ایک علیحدہ کمرے کا اہتمام بھی کردیا تھا۔ غیور، پیازی رنگ کا بہت ہی حسین وجمیل لڑکا تھا۔ میاں کو اسے دیکھے بغیر چین نہ آتا تھا۔ ایک دفعہ وہ میٹرک کا امتحان دینے کے لئے بٹالہ گیا اور پھر امتحان ختم ہونے کے بعد قادیان واپس پہنچا۔ آدھی رات کا عمل تھا اور بارش ہورہی تھی۔ میاں کو پتہ لگا تو انہیں آتش شوق نے بے قرار کر دیا اور وہ بارش میں بھیگتے ہوئے غیورکے کمرے کی کھڑکی کے سامنے جاکھڑے ہوئے اور کافی دیر اس سے گفتگو کرتے رہے۔ میاں بشیر کا ارادہ تھا کہ غیور کی شادی، صاحبزادی ناصرہ بیگم سے کروادیں۔ مگر خلیفہ راضی نہ ہوئے۔ اس پر میاں بشیر احمد نے خان بہادر دلاور خان سے غیور کے لئے سلسلہ جنبانی کی۔ خان مذکور نے اپنی سوانح میں لکھا ہے کہ میں نے اس لڑکے کے بارہ میں تحقیقات کی تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ منشیات کا عادی ہے۔ اس پر میں حیران ہوا کہ میاں بشیر نے ایسے لڑکے کے بارہ میں سفارش کیوں کی۔ غیور معروف ومجہول ہررنگ میں طبع آزما رہا۔ منشیات کا عادی ہوگیا اور پھر انہی وجوہ کی بناء پر راہی ملک عدم ہوا۔