احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کی قادیانیت سے علیحدگی کے بارہ میں دریافت کیاگیا تو کہنے لگے: ’’بھئی ہماری قادیانیت سے علیحدگی، لائبریری کے کسی اختلاف کا نتیجہ نہیں، ہم نے تو لیبارٹری میں ٹیست کر کے دیکھا ہے کہ اس مذہبی انڈسٹری میں دین نام کی کوئی چیز نہیں۔ ہوس اور بوالہوس دو لفظوں کو اکٹھا کر دیں تو قادیانیت وجود میں آجاتی ہے۔‘‘ اتنا کہہ کر خاموش ہوگئے تو میں نے کہا، جناب اس اجمال سے تو کام نہ چلے گا۔ کچھ بتائیں شاید کسی قادیانی کو ہدایت نصیب ہوجائے تو فرمانے لگے: ’’یوں تو مرزامحمود یعنی ’’مودے‘‘ کی بے راہروی کے واقعات طفولیت ہی سے میرے کانوں میں پڑنا شروع ہوگئے تھے اور ہماری ہمشیرہ عابدہ بیگم کا ڈرامائی قتل بھی ان مذہبی سمگلروں کی بدفطرتی اور بدمعاشی کو Expose کرنے کے لئے کافی تھا۔ مگر ہم حالات کی آہنی گرفت میں اس طرح پھنس چکے تھے کہ ان زنجیروں کو توڑنے کے لئے کسی بہت بڑے دھکے کی ضرورت تھی اور جب دھکا بھی لگ گیا تو پھر عقیدت کے طوق وسلاسل اس طرح ٹوٹتے چلے گئے کہ خود مجھے ان کی کمزوری پر حیرت ہوتی تھی۔‘‘ میں نے ہمت کر کے پوچھ لیا۔ جناب وہ دھکا تھا کیا؟ یہ سن کر ان کی آنکھوں میں نمی سی آگئی۔ ماضی کے کسی دل دوز واقعہ نے انہیں چرکے لگانے شروع کر دئیے تھے۔ چند سیکنڈ کے بعد کہنے لگے: ’’تقسیم برصغیر کے بعد ہم رتن باغ لاہور میں مقیم تھے۔ جمعہ پڑھنے کے لئے گئے تو مرزامحمود نے اعلان کیا کہ جمعہ کے بعد صلاح الدین ناصر مجھے ضرور ملیں۔ جمعہ ختم ہوا تو لوگ مجھے مبارکباد دینے لگے کہ ’’حضرت صاحب نے تمہیں یاد فرمایا ہے۔‘‘ میں نے خیال کیا شاید کوئی کام ہوگا۔ اس لئے میں جلد ہی اس کمرہ کی طرف گیا۔جہاں اس دور کا شیطان مجسم مقیم تھا۔ میں کمرہ میں داخل ہوا تو میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ مرزامحمود پر شیطنت سوار تھی۔ اس نے مجھے اپنی ’’ہومیو پیتھی‘‘ کا معمول بنانا چاہا۔ میں نے بڑھ کر اس کی داڑھی پکڑ لی اور گالی دے کر کہا: ’’اگر مجھے یہی کام کرنا ہے تو اپنے کسی ہم عمر سے کر لوں گا۔ تمہیں شرم نہیں آتی، اگر جماعت کو پتہ لگ گیا تو تم کیا کرو گے۔‘‘ میری یہ بات سن کر مرزامحمودنے بازاری آدمیوں کی طرح قہقہہ لگایا اور کہا: ’’داڑھی منڈوا کر پیرس چلا جاؤں گا۔‘‘ یہ دن میرے لئے قادیانیت سے ذہنی وابستگی رکھنے کا آخری دن تھا۔‘‘ جناب صلاح الدین ناصر ’’حقیقت پسند پارٹی‘‘ کے پہلے جنرل سیکرٹری رہے ہیں۔ اس دور میں ملک کے گوشے گوشے میں تقاریر کر کے انہوں نے قادیانیت کی حقیقت کو خوب واشگاف کیا۔ اسی زمانہ کاایک واقعہ سناتے ہوئے کہنے لگے: ’’گجرات کے ایک جلسہ میں تقریر