احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہیں تو بینات قرآنی سے معقول طور پر مجھے مطلع فرمادیں۔ مجھے کسی بات پر ضد نہیں۔ بلکہ قبولیت حق کے لئے ہر وقت مستعد ہوں۔ ’’ومن یحکم بما انزل اﷲ فاولئک ہم الکافرون‘‘ براہ مہربانی میرا پہلا خط واپس فرمادیں یا اس کی نقل تاکہ میں اس پر دوبارہ غور کر سکوں کہ اس قدر طوفان جس کی وجہ سے پیدا ہوئے شاید سہواً اس میں ہی کوئی الفاظ درج ہوگئے ہیں۔ کیونکہ میں نے اس کو دوپہر کے وقت میں غلبہ نیند کے وقت لکھا تھا اور یہ گمان نہ تھا کہ ایک طوفان بے تمیزی پیدا ہو جائے گا۔ والسلام! مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۰۶ء خاکسار: عبدالحکیم خان از پٹیالہ! خط نمبر:۶ مرزاغلام احمد قادیانی بنام ڈاکٹر عبدالحکیم خان بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’نحمدہ ونصلے علیٰ رسولہ الکریم‘‘ خان صاحب! آپ کا خط پہنچا میں چند ہفتہ سے بیمار ہوں اور بہت کمزور ہوگیا ہوں۔ مجھے مباحثات کے لئے سر میں قوت نہیں۔ ہر ایک شخص اپنے عمل سے پوچھا جائے گا۔ مجھے آپ کی اس تحریر سے بہت افسوس ہوا کہ آپ نے لکھا ہے کہ گویا مولوی عبدالکریم کی نسبت قطعی طور پر صحت پانے کے لئے خبر تھی وہ غلط نکلی۔ جس حالت میں اور لوگ طرح طرح کے میرے پر افتراء کرتے ہیں۔ اگر آپ نے یہ افتراء کیا تو محل افسوس نہیں۔ ہر ایک کو معلوم ہے کہ جو کچھ مولوی صاحب مرحوم کی نسبت الہام کے ذریعہ سے معلوم ہوا وہ ان کی موت تھی۔ چنانچہ باربار ان کے انجام کی نسبت اخبارات میں یہ الہام چھپوائے گئے۔ ’’ان المنایا لاتطیش سہامہا‘‘ یعنی موت کے تیر نہیں ٹلیں گے۔ مبرم موت ہے۔ پھر الہام میں کفن میں لپٹا گیا۔ پھر الہام ہوا سینتالیس برس کی عمر۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ چنانچہ پورے سینتالیس برس کی عمر میں فوت ہوگئے۔ ہاں ایک خواب میں میں نے دیکھا کہ ان کو مرض سے صحت ہوگئی اور میں نے سورۃ فاتحہ ان کے سرپر پڑھی ہے۔ پس درحقیقت وہ اصل مرض سے صحت یاب ہوچکے تھے اور ذات الجنب سے ان کا انتقال ہوا اور اسی بارے میں مرزایعقوب بیگ صاحب نے ان کی نسبت اخبار البدر میں شائع کیا اور وہی ان کے معالج تھے۔ آپ کا یہ مقولہ شوخی اور جرأت سے خالی نہیں کہ ایسا الہام کیوں شائع کیا؟ اس سے معلوم