احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
رقص کر رہی ہو یا روفو کے ساتھ ہم بستری کی تو اپنی لڑکی کو پاس بٹھا لیا۔ مرزامحمد حسین کہا کرتے تھے۔ اس ظالم نے معصیت پر پردہ معصیت سے ڈالا۔ وہ اس طرح کہ روفو کے ساتھ ہم بستری کرنے لگا ہے تو اس معصیت پر دوسری معصیت کے ساتھ یوں پردہ ڈالا کہ لڑکی پاس بٹھالی۔ اگر روفو باہر جاکر حال بیان کرے گی تو اس معصیت کا بھی ذکرکرے گی کہ زنا کے وقت اپنی لڑکی کو بھی پاس بٹھا لیا تھا۔ تو اس کے بیان کو کون سچا مانے گا؟ رفیق احمد لاہوری بی۔اے، ایل۔ایل۔بی کا بیان ’’میں تو قادیان سے ’’خلیفہ‘‘ کی برائیوں سے واقف تھا۔‘‘ رفیق احمد کے والد آسٹریلیا میں کاروبار کے لئے چلے گئے تھے۔ ان کی زوجہ محترمہ اقبال بیگم قادیان میں ہی مقیم تھیں۔ اقبال بیگم یہ وہی خاتون ہیں جب امّ طاہر سوزاک اور آتش کی موذی بیماری میں مبتلاہوکر میو ہسپتال میں داخل ہوئیں تو ام طاہر کے کہنے پر اقبال بیگم نے بیماری کے ایام میں خدمت سرانجام دی اور جب ام طاہر فوت ہوگئیں تو مرزامحمود نے اقبال بیگم کی خدمات کی بہت تعریف کی اور اس کے بچوں کے لئے بہت دعائیں دیں۔ ان کی دعاؤں کا یہ اثر نکلا رفیق احمد بھی بغیر اولاد انگلستان میں فوت ہوگئے اور ان کے بھائی وحید نے شادی کی۔ ایک بچی پیدا ہوئی تو وحید اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ اس مختصر تمہید سے یہ بیان کرنا مطلوب ہے اس خاندان کے ام طاہر سے کتنے قریبی تعلقات تھے۔ انہی تعلقات کی وجہ سے رفیق کو بھی سوزاک ہوگئی تھی۔ رفیق احمد کو کبڈی کا بہت شوق تھا۔ اچھا خاصا جسم تھا بہت جلد ہی قادیان کو چھوڑ کر لاہور آگیا۔ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے اسلامیہ کالج ریلوے روڈ میں داخل ہوگیا اور اسی کی وجہ سے اسلامیہ کالج کبڈی کی ٹرافی جیتا کرتا تھا۔ جب تقسیم ہند کے بعد تعلیم الاسلام کالج لاہور منتقل ہوا۔ رفیق نے تعلیم الاسلام میں داخلہ لے لیا۔ رفیق احمد صرف کالج کی سطح کے کبڈی کے کھلاڑی نہ تھے۔ بلکہ پنجاب کی سطح کے جانے پہچانے کھلاڑی تھے۔ لاہور میں ایک دفعہ میرا (مؤلف کتاب ہذا) ان سے ٹاکرا ہوگیا۔ میں اس وقت خلیفہ کی کرتوتوں سے واقف ہوچکا تھا۔ دوران گفتگو خلیفہ کی بدکاریوں کا ذکر چل پڑا تو میں حلفاً کہتا ہوں کہ رفیق احمد نے کہا میں تو قادیان سے ہی سب کچھ چاہتا تھا۔ میں نے کہا یار! وہاں تو آپ نے کبھی بھی اشارۃً کنایتہ اس کا ذکر تک نہیں کیا تھا۔ کہنے لگے ذکر کر کے مرنا تھا۔ خلیفہ کی بدکاریوں کا ذکر کر کے کوئی شخص قادیان میں رہ سکتا تھا؟ قادیان میں ہمارا مکان تھا۔ باپ باہر گیا ہوا تھا۔ والدہ رہتی تھیں۔ کیا ہم خلیفہ کی دشمنی مول لے کر قادیان میں رہ سکتے تھے؟