احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اپنے بھائیوں کے خلاف برپا کر رہے ہیں۔ یہی چکر چلے گا۔ یہ لوگ گرفتار ہوجکے ہیں۔ وہ بلا جسے خداتعالیٰ نے بلائے دمشق کا نام دیا ہے اور جس نے یزید کی طرح خلافت حقہ اسلامیہ کا نقاب بھی ڈال رکھا ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہم خلیفہ کی گوہر افشانیوں کی بوجہ خوف طوالت مزید مثالیں نہیں دے سکتے کہ اس قسم کی گالیاں ان کا تکیہ کلام بن چکی ہیں اور نہ ہی ان کے مالی وسائل پر کچھ مزید روشنی ڈال سکتے ہیں۔ ان کے ایک سب سے چھوٹے بھائی ہیں جو خلیفہ کے مقابل ایک قلیل ساگھرانہ رکھتے ہیں۔ خلیفہ نے تو ماشاء اﷲ سات شادیاں کی ہیں اور کثیر الاولاد ہیں۔ اب یہ دونوں بھائی ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ ان دونوں میں مالی لحاظ سے جو فرق ہے وہ صرف خلافت اور نذرانوں کا فرق ہے۔ غرض ایک طرف لوٹ کھسوٹ جاری ہے اور دوسری طرف دین کے چہرے کو بگاڑا جارہا ہے اور بغی اور طغیٰ کی کوئی انتہاء نہیں رہی۔ سینکڑوں تنخواہ خور ملازم اور پالتو مولوی موجود ہیں۔ مال وزر کی انتہاء نہیں۔ ہمہ وقت دھن کی بارش ہوتی رہتی ہے۔ ایڈیٹر صاحبان بھی ملازم ہیں۔ غرض اچھی خاصی نوکر شاہی موجود ہے۔ ادھر خلافت مآب کے لبوں میں جنبش ہوئی۔ ادھر پریس چلنا شروع ہوا۔آن کی آن میں کاغذوں کے انبار کے انبار سیاہ کر کے مریدوں میں تقسیم کردئیے گئے۔ قادیانی جماعت کی حالت اس پر بھی جو کمی رہ جاتی ہے۔ وہ خطاب یافتگان پوری کر دیتے ہیں۔ اگر کوئی غریب حق بات کو زبان پر لانے کی جرأت کرے تو اوّل اس کا انسانیت سوز بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے۔ ملازمت والے کو ملازمت سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔ کاروبار والے کا کاروبار ٹھپ کر دیا جاتا ہے۔ مارپیٹ املاک کو لوٹنا اور جلانا اس کے علاوہ یہیں ان سب ضروری اقدامات کے بعد پھر وہ مشینری حرکت میں آتی ہے۔ خلیفہ منبر پر جلوہ گر ہوتے ہیں۔ پریس چلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ اخباروں کی زینت دوچند ہو جاتی ہے۔ خطاب یافتہ پالتو مولوی قال اﷲ اور قال الرسول کی وضاحتیں فرماتے ہیں اور اس کی روشنی میں اوّل ربوہ کی جماعت ریزولیوشنز داغنے کی طرح ڈالتی ہے۔ بس پھر کیا نہیں ہوتا۔ سب جماعتوں کو یہی دورہ پڑجاتا ہے اور قضا نعروں، ریزولیوشنوں اور پدرم سلطان بود کے شور سے گونج اٹھتی ہے۔ یہ ہے تحریک احمدیت کے موجودہ دور کی ایک معمولی سی جھلک اور ’’انہ عمل غیر صالح‘‘ کی اپنی سیاہ کاریوں کو چھپانے کا ایک طریق۔ غرض آن کی آن میں ایک فتنہ کا قلع قمع کر دیا جاتا ہے۔ میرے دوستو! آپ لوگوں کی گمراہی کی حد ہوچکی