احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لی۔ اس طلاق کی وجہ سے اس کی مالی حالت بہت پتلی ہوگئی ہے۔ سنا ہے کہ اس نے ربوہ میں ایک جنرل سٹور کھول رکھا ہے۔ لیکن اب مجھے معلوم نہیں کہ طلاق کی وجہ سے اس کو کن کن مصائب سے گزرنا پڑرہا ہے۔ وہ پاکستان میں ہی ہیں یا باہر چلے گئے ہیں۔ احمدی حضرات پاشا صاحب سے پوچھ سکتے ہیں کہ تم نے اپنے خاندان کی ایک عورت کو کیوں طلاق دی۔ وہ باکردار شخص یہی جواب دے گا کہ مرزامحمود احمد کے خاندان سے کوئی بچی شادی کر کے لانا ایسا ہی ہے جیسے اس ’’اس بازار‘‘ سے کسی بیسوا کو گھر لے آنا۔ بیگم ڈاکٹر عبداللطیف کا حلفیہ بیان بیگم ڈاکٹر عبداللطیف ہم زلف خلیفہ ربوہ فرماتی ہیں: ’’مرزامحمود احمد خلیفہ ربوہ بدچلن، زناکار انسان ہیں۔ میں نے ان کو خود زنا کرتے ہوئے دیکھا اور میں اپنے دونوں بیٹوں کے سرپر ہاتھ رکھ کر مؤکد بعذاب حلف اٹھاتی ہوں۔‘‘ (ماخوذ از تاریخ محمودیت ص۳۳) ڈاکٹر مبشر احمد پوتا مرزامحمود احمد کا معصومانہ بیان مجھ سے ’’حضور ابا‘‘ نے بدکاری کی ہے۔ پروفیسر سمیع اﷲ قریشی۱؎ کا بیان ہے کہ جب ماسٹر فقیر اﷲ نے وفات پائی تو بیوی کی طرف سے رشتے داری کی وجہ سے نماز جنازہ کے لئے ربوہ گئے۔ ماسٹر صاحب کی یہ عادت تھی کہ وہ روزمرہ کی ڈائری لکھا کرتے تھے۔ ان کی ڈائری میں ان کے قلم سے لکھا ہوا یہ واقعہ پڑھا کہ ’’ایک دن مبشر احمد۲؎ آئے تو رو رہے تھے۔ میں نے رونے کی وجہ دریافت کی تو بڑے معصومانہ انداز میں کہا کہ آج مجھ سے ’’حضور ابا‘‘ نے بدکاری کی۔‘‘ مولوی عبدالمنان عمرکی شہادت مولوی عبدالمنان عمر، مولوی نورالدین کے بیٹے ہیں۔مولوی فاضل اور ایم۔اے ہیں جامعہ احمدیہ میں رئیس الحدیث تھے۔ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام اردو میں بحیثیت مدیر کے کام کیا ۱؎ پروفیسر صاحب پیدائشی احمدی تھے۔ لیکن مرزامحمود احمد کی بدکاریوں اور غلط عقائد کی وجہ سے جماعت سے الگ ہوگئے ہیں۔ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ سے رئیس اساتذہ کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں۔ جانے پہچانے ادیب، شاعر اور استاد ہیں۔ کئی کتب کے مصنف ہیں۔ اگر کسی کو شک ہو تو وہ قریشی صاحب سے اب بھی اس واقعہ کی تصدیق کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب بھی انکار نہیں کرتے۔ ۲؎ مبشر احمد ماسٹر فقیر اﷲسے قرأۃ سیکھنے جاتے تھے۔