احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
جیسا کہ تمثیلات ذیل سے ظاہر ہوا۔ ۱۵؍جولائی ۱۸۹۷ء کو مرزاقادیانی نے ایک درخواست الفاظ ذیل میں شائع کی تھی کہ ’’سب (مخالف) میری نسبت دعا کریں اور جو حال میرا ان پر خوابوں میں ظاہر ہو۔ اس کو میرے پاس لکھے کر بھیجیں میں شائع کر دوں گا۔‘‘ مگر مرزاقادیانی نے حسب عادت مستمرہ وسنت موکدہ خود اس وعدے کا ایفا نہ کیا۔ میں نے جس قدر خوابات لکھ کر بھیجے۔ وہ اس نے اپنے اخبارات میں شائع نہ کئے۔ بلکہ نورالدین کے خطوط تو الحکم والبدر میں شائع ہوئے۔ مگر میری طرف سے جو ان کے جوابات پہنچے وہ مطلق شائع نہ کئے۔ اس لئے حسب درخواست مرزا اس کے متعلق خوابات کو اپنے اس رسالہ میں شائع کرنا پڑا۔ مرزا کی تائید آنحضرتﷺ سے علیحدگی پہلے پہل جب میںنے الذکر الحکیم نمبر:۱، ۱۸۹۱ء میں مرزاقادیانی کی تائید میں لکھنا شروع کیا تو مجھ خواب میں یہ ارشاد ہوئے تھے۔ ’’قل الحمدﷲ رب العلمین۰ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ ان الہامات میں صاف ارشاد تھا کہ اس خدا کی حمد کر۔ جو رب العالمین ہے۔ اﷲ کے سوائے کوئی اور معبود نہیں اور محمد اﷲکا رسول ہے اور کسی شخص کی حمد کی ضرورت نہیں۔ نہ کسی اور کی رسالت کی ضرورت ہے۔ مرزاقادیانی کی تائید میں کچھ لکھنا گویا کہ خدا کی حمد اور توحید اور محمد مصطفیﷺ کی رسالت سے علیحدہ ہونا تھا۔ مگر المسیح الدجال کے اندھیروں نے مجھے کچھ دیکھنے نہ دیا۔ پھر جب مرزاقادیانی کے بارہ میں استخارہ کیا تو خواب میں ارشاد ہوا۔ ’’ولہم عذاب الیم بما کانوا یکذبون‘‘ مگر مرزا پرستی کے نشہ میں میں نے یہ سمجھا کہ یہ مخالف علماء کی طرف اشارہ ہے۔ حالانکہ اگر مخالفوں کی طرف اشارہ ہوتا تو ’’یکذّبون‘‘ چاہئے تھا نہ کہ ’’یکذبون‘‘ تاہم چونکہ دل میں مرزاقادیانی کی طرف سے تردد ہوا اور دل نے چاہا کہ مرزاقادیانی کی تائید میں کچھ معلوم ہو تو پھر خواب میں معلوم ہوا۔ ’’ناقۃ اﷲ وسقیہا‘‘ میں نے اس آیت کو مرزاقادیانی کے حق میں اچھے معنوں میں لیا اور یہ نہ سوچا کہ اوّل: تو تمنا کی وجہ سے القائے شیطانی ہے۔ دوم: اگر اس کو رحمانی مانا جائے تو اس کے صحیح معنی یہ ہیں کہ مرزاقادیانی انسانیت سے دور اور ایک حریص اونٹنی کے مشابہ ہے۔ اس کا مشن محض یہی ہے کہ اس کو چندے دیتے رہو۔ مرزا چندوں سے موٹا ہوگیا ایک خواب میں دیکھا کہ مرزاقادیانی ایک لحیم وشحیم جرنیل کی صورت میں ایک تیز