احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سے دل بہالنے والے ایک روحانیت کے پردے میں رومانیت کا کھیل کھیلنے والوں کی تو اس خطے میں کوئی کمی نہیں۔ لیکن امرود کھانے کا یہ مصلح موعودی طریقہ ایسا ہے کہ شاید ہی نہیں یقینا پوری دنیا میں اس کی نظیر نہیں مل سکے گی۔ ایسے شخص کو آپ مفعول کہیں گے یا مفعول مطلق اس کا فیصلہ آپ خود کر لیں۔ مظہر ملتانی کی ایک حیران کن روایت مظہر ملتانی نے جن کے والد فخرالدین ملتانی کو قادیان میں مرزامحمود احمد کی ناگفتہ بہ حرکات کو منظر عام پر لانے کے لئے پوسٹر لگانے کی پاداش میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مجھے بتایا ایک مرتبہ ان کے والد محترم اپنے ایک دوست سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں مرزاغلام احمد کے داماد نواب محمد علی آف مالیر کوٹلہ کے بارے میں یہ بتارہے تھے کہ انہیں اواخر عمر میں کوئی ایسا عارضہ لاحق ہوگیا تھا کہ وہ اپنی کوٹھی کی سیڑھیاں ناکتخدا لڑکیوں کو اہرام سینہ سے پکڑ کر چڑھتے تھے۔ لیکن اپنے خاندان کی خواتین کو سخت ترین پردے میں رکھتے تھے اور انہیں پالکیوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے تھے۔ یاد رہے کہ جب مرزاغلام احمد نے ان سے اپنی نوجوان بیٹی مبارکہ بیگم بیاہی تو ان کی عمر ستاون سال تھی اور حق مہر بھی ستاون ہزار ہی رکھا گیا تھا اور نواب مالیر کوٹلہ کو اپنے تفضیلی عقائد کو بھی برقرار رکھنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ قاضی اکمل اور مرزابشیراحمد قاضی اکمل بڑی معروف شخصیت تھے۔ اب تو عرصہ ہوا ھاویہ میں پہنچ چکے ہیں۔ جس زمانے میں راقم الحروف ربوہ میں بسلسلہ تعلیم مقیم تھا۔ چند مرتبہ ان کے پاس بھی جانا ہوا۔ وہ صدر انجمن احمدیہ کے کوارٹرز میں رہتے تھے۔ بواسیر کے مریض تھے۔ اس لئے لیٹے ہی رہتے تھے اور ان کے پہلو میں ریڈیو مسلسل اپنی دھنیں بکھیرتا رہتا تھا۔ یہ خبیث الطرفین شخصیت ہی وہ ہے جس نے مرزاغلام احمد کے عہد میں خود ان کے سامنے اپنی یہ نظم پیش کی تھی جس کے یہ اشعار زبان زد عام ہیں۔ محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں ان کو ملنے کے لئے گئے تو نصر اﷲ ناصر میرے ساتھ تھے۔ اگر ان کا حافظہ جواب نہ