احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لئے میں برملا اس امر کا اقرار کرتا ہوں کہ میاں عبدالمنان عمر کو مرزامحمود احمد کی تمام وارداتوں کا پوری طرح علم ہے اور ان کا ڈپلومیسی کے تحت اس بارے میں زبان نہ کھولنا محض منافقت ہے۔ورنہ میں اپنی نوعمری میں جب خود شعلہ جوالہ ہوتا تھا تو مجھے علم ہے کہ قصر خلافت کے ایک دروازے پر میاں عبدالمنان عمرکھڑے ہوتے تھے اور دوسرے پر میں اور ہمیں اس بات کا یقینی علم ہوتا تھا کہ اندر کیا ہورہا ہے اور انہی ایام میں وہ عیاش پیر کبھی مجھ پر تکبیر پھیر دیتا تھا اور کبھی میاں منان کا ذبیحہ کر دیتا تھا۔ اک تے تہاڈیاں نمازاں نے… فتنہ انکار ختم نبوت کے مؤلف مرزامحمد حسین اگرچہ خاندان نبوت کاذبہ کے درون حرم ہونے والے واقعات سے صرف آگاہی نہیں تھے بلکہ مشاہدے کی سرحدوں سے نکل کر تجربے کی کٹھالی سے نکلنے کی دہلیز پر آپہنچے تھے۔ لیکن اس مرحلے پر اپنی بزدلی یا نام نہاد پارسائی کی بناء پر ناکامی سے دوچار ہونے کے بعد انہیں مرزامحمود احمد اور ان کے چھٹے ہوئے بدمعاشوں کے ہاتھوں جس ذہنی تشدد اور اذیت کا شکار ہونا پڑا اور جس طرح ان کے جسم کے ناسور والے حصے پر پٹی لگانے سے ڈاکٹر کو حکماً منع کردیا گیا، اس کا ان پر اتنا گہرا ثر رہا کہ وہ اپنے دم واپسیں تک مرزامحمود احمد کی خلوتوں کے بارے میں اشارتاً اور کنایتہ ہی گفتگو کرتے رہے اور مذکورہ بالا کتاب میں بھی جو باتیں اس ضمن میں انہوں نے درج کی ہیں۔ ان میں سریت اور اخفاء کا پہلو غالب ہے۔ ایک روایت انہوں نے مصلح الدین کے حوالے سے متعدد مرتبہ چینیز لنچ ہوم دی مال لاہور میں بیان کی، جسے سننے والے بیسیوں افراد خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے زندہ سلامت موجود ہیں۔ لیکن چونکہ وہ حسب معمول اسرار کے پردوں میں لپٹی ہوئی تھی، اسی لئے یہ یونہی ملفوف اور راز سربستہ رہی۔ اس کا اصلی نقاب صلاح الدین ناصر بنگالی مرحوم نے سرکایا اور پھر چوہدری فتح محمد عرف پھتہ سابق منیجر ملتان آئل ملز حال شالیمار ٹاؤن لاہور نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ میں نے کہا کہ چوہدری صاحب آپ تو علم وتحقیق کی دنیاکے آدمی نہیں آپ کو قادیان میں مرزامحمود احمد کی بدکرداری کا کیسے علم ہوگیا۔ تو کہنے لگے افسوس کہ بھرپور جوانی کی لہر میں میں بھی اس سیلاب میں بہہ گیا تھا تو میں نے کہا کہ پھر آپ اس سے نکلے کیوں کر؟ آپ کو تو ہر طرح کا خام مال میسر تھا۔ کہنے لگے کہ حضرت صاحب جس مقام تک چلے جاتے تھے وہاں تو عزازیل کے پر بھی جلنے لگتے تھے۔ میں نے کہا آپ کو علم ہے کہ اس سے قادیانیوں کی تسلی ہوتی ہے نہ عام لوگوں