احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
قریب من ثلٰثین کلّہم یزعم انہ رسول اﷲ‘‘ تمام امت محمدیہ کا اس سلسلہ میں اجماع چلا آیا ہے کہ حضرت محمد مصطفیﷺ کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں۔ مگر مرزا خود نبی اور رسول ہونے کا مدعی ہے۔ تمام مرزائی اس کو نبی اور رسول مانتے اور اس کے نہ ماننے کو موجب کفر وعذاب قرار دیتے ہیں۔ مرزاقادیانی، حضرت مسیح علیہ السلام سے افضل؟ ساتھ ہی بروزی یا ظلی یا جزوی نبی اور امتی نبی ہونا ظاہر کر دیتے ہیں۔ ساتھ ہی مرزا کے اس قول کی تصدیق کرتے ہیں۔ شعر ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بڑھ کر غلام احمد ہے۔ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) ایک طرف تو جزوی نبی اور امتی ہونے کا اقرار۔ دوسری طرف ایک عظیم الشان رسول سے بڑھ کر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ سچ فرمایا ہے۔ نبی صادقﷺ نے دجال کانا ہوگا پر خداکانا نہیں۔ ایک مرزائی عبدالحق نام کہنے لگا کہ نبی کے معنی ہیں خبر دہندہ۔ پس اس لحاظ سے مرزا نبی ہے۔ میں نے سوال کیا کہ جس وقت خداوند عالم نے محمد مصطفیﷺ کو خاتم النّبیین فرمایا تو کیا خداوند عالم کو نبی کے معنی نہ آتے تھے؟ یا محمد مصطفیﷺ نے جب یہ فرمایا۔ خبردار میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میں خاتم النّبیین ہوں تو آنحضرتﷺ کو نبی کے معنے نہ آتے تھے؟ اور جزوی نبی اور ظلی نبی کا علم نہ تھا؟ آج تک امت محمدیہ میں سے ان (قادیانی) دجالوں کے سوائے کسی کو یہ علم نہ ہوا کہ جزوی یا تمثیلی لحاظ سے نبی اور رسول آتے رہیں گے؟ مگر حق اور بالکل حق ہے۔ ’’فامّا الذین فی قلوبہم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ ابتغاء الفتنۃ وابتغاء تاویلہ (آل عمران:۷)‘‘ ایک موقعہ پر مولوی عبداﷲ خان مرزائی نے کہا کہ چونکہ حضرت محمد مصطفیﷺ حضرت موسیٰ سے بڑھ کر ہیں۔ اس لئے مرزاغلام احمد جو محمدﷺ کے تابع ہیں عیسیٰ سے بڑھ کر ہیں جو موسیٰ علیہ السلام کے تابع ہیں۔ ہم نے جواب دیا کہ قرآن مجید تو فرماتا ہے کہ ہر ایک نبی مطاع ہوتا ہے نہ کہ مطیع اور تورات مقدس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی ماں کے پیٹ سے نبی ہوتا ہے۔ نبی کے کمالات کسبی نہیں ہوتے۔ بلکہ وہبی ہوتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام شریعت موسوی کے اتباع سے نبی بنے تھے۔ اگر یہی بات ہے تو امت محمدیہ میں کروڑوں نبی پہلے انبیاء سے بڑھ کر ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ وہ ناقص شریعتوں کے تابع تھے۔ پھر ’’لا نبی بعدی‘‘ اور خاتم النّبیین بے معنی اور لغو ٹھہرتے ہیں۔ سچ ہے ’’دجال کانا ہوگا پر خدا کانا نہیں۔‘‘