احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
دے گیا ہو یا ملازمت کی مجبوریاں زیادہ نہ بڑھ گئی ہوں تو وہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ قاضی اکمل نے تفنن طبع کے طور پر یہ واقعہ سنایا کہ ایک مرتبہ ہم چند دوست مرزابشیراحمد کے پیچھے قادیان سے باہر سیر سپاٹے کے دوران نماز پڑھ رہے تھے۔ مرزابشیراحمد نے امامت کروائی اور ابھی وہ نماز میں ہی تھے تو میں نے کہا: ’’اوئے وضو کیتا سائی‘‘ یہ ہے قادیانی نماز… جب میں لاہور آیا تو مظہر ملتانی مرحوم نے قاضی اکمل کے اپنے ہاتھوں کا لکھا ہوا ایک شعر مجھے دکھایا جو ایک طویل نظم کا حصہ تھا۔ وہ شعر مجھے اب بھی یاد ہے جو یہ ہے ؎ بدن اپنا پھر آگے اس کے ڈالا توکلت علی اﷲ تعالیٰ اس قادیانی کی خباثت کا اندازہ لگائیں کہ وہ اسلامی شعائر کی توہین کرنے میں کس قدر بے باک تھا۔ ایک دوسرا شعر بھی قاضی اکمل کے اپنے ہینڈ رائٹنگ میں مظہر ملتانی مرحوم نے مجھے دکھایا تھا۔ لیکن وہ اس قدر خستہ تھا کہ اس کا صرف ایک ہی مصرع پڑھا جا سکتا تھا۔ جو یہ ہے: نہ چیخ مارو حبیب میرے کہ ہو چکا ہے دخول سارا اب اگر قادیانی امت کے نام نہاد ’’صحابیوں‘‘ کی یہ حالت ہے تو پھر ان کے ’’نبی صاحب‘‘ خلفا اور دوسرے اہل بیت کی کیا حالت ہوگی؟ اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں۔ مرزاناصر احمد نے اپنے ہی پوتے کے اغوا کا منصوبہ بنالیا ربوہ میں چارسدہ کی ایک ممتاز دیرینہ احمدی فیملی رہائش پذیر تھی۔ مرزاناصر احمد کو پتہ نہیں کیا سوجھی کہ اس نے اپنے بیٹے مرزا لقمان احمد کا نکاح اس خاندان کے سربراہ کو باصرار راضی کر کے ان کی صاحبزادی سے کر دیا۔ یہ لڑکی ایک انتہائی شریف اور وضع دار خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ قصر خلافت میں آگئی تو اس نے اپنے خاوند، اس کے والد مرزاناصر احمد اور دیگر افراد خانہ کی اصل ’’روحانیت‘‘ اور ’’احمدیت‘‘ کا حقیقی عکس دیکھا تو اس کے لئے ایک پل بھی یہاں رہنا ناممکن ہوگیا۔ ناچار اس شریف زادی نے ساری داستان اپنے گھر والوں کو بتائی اور مرزالقمان سے طلاق لے لی۔ اس عرصہ میں ان کے ہاں ایک بیٹا تولد ہوچکا تھا۔ مرزالقمان احمد نے مرزاناصر احمد کی شہ پر اس بیٹے کو اغوا کر کے اسے فوری طور پر لندن سمگل کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس کے لئے نہ صرف پاسپورٹ تیار کروایا گیا بلکہ ویزہ بھی حاصل کر لیا گیا۔ لیکن ’’خاندان نبوت‘‘ سے ہی قریبی تعلق رکھنے والے ایک معروف ومتمول شخص نے نہایت خاموشی سے یہ اطلاع درانی صاحب کو پہنچا دی اور وہ اپنے بچوں کو بڑی مشکل سے ربوہ سے نکالنے میں کامیاب ہوئے۔ اب یہ لڑکا رضوان