احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
شروع کر دئیے اور دوسری طرف بیکس ناقدین کے خلاف پبلک کو مشتعل کرنا شروع کر دیا اور معترضین کو مرتد ومنافق قرار دے کر کعب بن اشرف کے نام سے یادکیا جانے لگا۔ نتیجہ واضح تھا۔ معترضین اور ناقدین پر سربازار قاتلانہ حملے شروع ہوگئے۔ غریبوں کے مکانوں کو جلایا اور لوٹا جانے لگا۔ ایک بار ہمیں مولوی عبدالکریم صاحب مباہلہ والے کے سوختہ مکان سے ملحقہ مکان میں رہنے کا اتفاق ہوا۔ گرمیوں کا موسم تھا اور ہم مکان کے صحن میں سوئے ہوئے تھے کہ آدھی رات گذرنے کے بعد مکان کے پچھواڑے سے کھٹ پٹ کی آواز آئی اور اس کھڑاک کی وجہ سے ہی ہم بیدار ہوگئے تھے۔ قادیانی ملّا چور پہلے خیال گذرا کہ شاید کوئی مکان کے پچھواڑے سے نقب لگا رہا ہے۔ سو بطور احتیاط ٹارچ اور تلوار لے کر اوّل اپنے کمرے کو کھولا۔ مگر خیریت نظر آئی۔ مگر پچھواڑے سے کھٹ پٹ کی آواز بدستور آرہی تھی۔ ہم سوچ ہی رہے تھے کہ ہمین اپنے صحن کی دیوار کے ساتھ آدمیوں کے بولنے اور چلنے کی آواز آئی۔ ہم نے آہستہ سے اس طرف کا دروازہ کھول لیا اور تلوار سونت کر چوروں کے سامنے سے گذرنے کا انتظار کرنے لگے۔ جب چور ہمارے مقابل پر آئے تو ہم نے حملہ کے لئے بالکل تیار ہوکر اوّل ٹارچ روشن کی۔ ٹارچ کی روشنی اوّل جس چور پر پڑی وہ ایک مولانا تھے اور مولوی عبدالکریم صاحب کے سوختہ مکان سے آہنی گارڈر نکال کر اپنے چند ساتھیوں کی امداد سے اپنے گھر لے جارہے تھے۔ ہم نے لاحول پڑھا اور دروازہ بند کر کے پھر لیٹ گئے اور سوچنے لگے کہ ادھر مولویوں کا تو یہ حال ہے اور دوسری طرف خلیفہ صاحب کے خلوت خانوں کا نہ جانے اس وقت کیا رنگ ہو۔ ہاں اس واقعہ کو تو ہم نے ضمناً لکھ دیا ہے۔ غرص ان ظالموں نے یہاں تک ظلم کیا کہ اس پاک بستی کی گلیوں کو غریبوں کے خون سے لالہ زار بنا دیا۔ مولوی فخرالدین صاحب ملتانی کے نام نامی سے کون نا واقف ہے۔ وہ سلسلہ کی بیشتر کتب کے ناشر تھے اور ہم نے ان کو بارہا خلیفہ صاحب سے بے تکلف باتیں کرتے بھی دیکھا ہے اور پھر ان کی سینہ چاک اور دلفگار نعش کو بھی دیکھا ہے اور ان کی نعش پر ان کی بیوہ کو بین کرتے اور معصوم بچوں کو بلکتے بھی دیکھا ہے۔ اگر ہم ان مظالم کی طویل داستان کو تحریر میں لاویں کہ جو خلیفہ کے مصنوعی تقدس کے قیام کی خاطر غریبوں پر کئے گئے تو اس دلخراش داستان سے انسانیت کانپ اٹھے اور ہمیں ان باتوں کو تحریر میں لانے کے لئے ضخیم کتابین لکھنی پڑیں۔ اب ان واقعات کی روشنی میں ’’الا الذین علو