احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
’’میں اس وقت بالکل بیمار ہوں اور ایک منٹ نہیں سوچ سکتا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۶؍اپریل ۱۹۵۵ء) ذرا مرزامحمود احمدکی بیماری کاجائزہ ڈاکٹر اسماعیل کے اس بیان کی روشنی میں لیجئے تو مرزامحمود احمد کی بدکاری کا الزام خود ثابت ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر موصوف لکھتے ہیں: ’’بڑا الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ خلیفہ عیاش ہے۔ اس کے متعلق میں کہتا ہوں میں ڈاکٹر ہوں اور میں جانتا ہوں کہ وہ لوگ جو چند دن بھی عیاشی میں پڑ جائیں وہ وہ ہو جاتے ہیں۔ جنہیں انگریزی میں (Wrech) کہتے ہیں۔ ایسے انسان کا دماغ کام کا رہتا ہے نہ عقل درست رہتی ہے۔ نہ حرکات صحیح طور پر کرتا ہے۔ غرض سب قویٰ اس کے برباد ہو جاتے ہیں اور سر سے لے کر پیر تک اس پر نظر ڈالنے سے فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ عیاشی میں پڑ کر اپنے آپ کو برباد کر چکا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں ’’الزنا یخرج البناء‘‘ کہ زنا انسان کو بنیاد سے نکال دیتا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۹۳۷ء) بقول میاں عبدالمنان عمر جب خلیفہ کو مشہورڈاکٹر جما کے پاس طبی معائنہ کے لئے لے جایا گیا توکسی نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ خلیفہ کو کیا بیماری ہے تو ڈاکٹر نے کہا: ’’یہ بیماری کسی شریف آدمی کو نہیں لگتی۔‘‘ مرزامحمود جس کربناک موذی اور دکھ دینے والی بیماری میں مبتلا ہوا تھا وہ ان کی بدکاری اور سیہ کاری پر ایک واضح برہنہ اور قاطع دلیل ہے۔ باب نمبر:۱۱ جماعت احمدیہ کا فکری انتشار اور مستقبل جماعت احمدیہ کا فکری انتشار جماعت احمدیہ شروع سے ہی فکری انتشار کی شکار ہے۔ بعض لوگ مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں اور بعض مجدد اور مصلح۔ جب مولوی نورالدین مرزاقادیانی کے حلقہ ارادت میں آئے تو ہزاروں لوگ مولوی کے علم اور عقیدت کی وجہ سے جماعت میں داخل ہوگئے۔ بعض وہ بھی لوگ تھے جو جماعت میں تو داخل نہ ہوئے لیکن جماعت کے ساتھ عقیدت ضرور رکھتے تھے۔ یہ لوگ مولوی نورالدین کو مرزاغلام احمد پر فضیلت دیتے تھے۔ جیسا کہ مرزا خدا بخش نے اپنی کتاب عسل مصفیٰ میں مولوی نورالدین کے ذکر کے ضمن میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب مرزاقادیانی کی زندگی میں