احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
M! ’’نحمدہ ونصلے علیٰ رسولہ الکریم‘‘ خدا کے واسطے غور سے پڑھو شتاب کاری اور غصہ بڑے شیطان ہیں مرزاغلام احمد قادیانی مجھ سے خود بخود بگڑ بیٹھے۔ میں نے تعطیلات محرم وہولی میں جماعت احمدی کو بمقام پٹیالہ چند ضروری مضامین پر لیکچر دینے شروع کئے اور ابتداء اسماء الٰہی، دلائل برہستی باری تعالیٰ اور تفسیر الحمد سے کی۔ کیونکہ جماعت احمدی میں خاص مرزاقادیانی کے اذکار… کا جوش ایسا غالب ہوگیا ہے کہ تسبیح وتقدیس اور تحمید وتمجید باری تعالیٰ قریب قریب مفقود ہوگئے یا محض برائے نام رسمی طور پر رہ گئے اور سوائے اس ایک مسئلہ کے اور نام قرآنی تعلیموں کا چرچا جاتا رہا اور اس ایک ہی مسئلہ کا مذاق رہ گیا۔ گویا کہ پرستش باری تعالیٰ کی بجائے مرزاقادیانی کی پرستش قائم ہوگئی اور عملی طور پر ان کا کلمہ ’’لا الہ الا المرزا‘‘ ہوگیا۔ کیونکہ الہٰ یعنی معبود ومطلوب وہی ہے جس کی سب سے زیادہ طلب کی جائے اور جس کی سب سے زیادہ پرستش کی جائے۔ چنانچہ خود مرزاقادیانی کو بھی یہ الہام ہوئے۔ ’’یایہالنّاس اعبدوا ربکم الذی خلقکم والذین من قبلکم‘‘ یعنی اے لوگو! تم اپنے اس رب کی پرستش کرو جس نے تم کو اور ان تمام کو جو تم سے پہلے تھے پیدا کیا، اور یہ بھی الہام ہوا۔ ’’بل تؤثرون الحیوٰۃ الدنیا‘‘ بلکہ تم حیات دنیاوی کو اختیار کر رہے ہو۔ یہ ہر دو الہامات ان کی تنبیہ اور تادیب کے لئے کافی تھے۔ اگر وہ ان الہامات کو نظر غور اور نیّت عمل سے دیکھتے۔ مگر ذکر مرزا کا مذاق ایسا غالب ہوگیا ہے کہ دن رات ان کی مجلسوں میں یہی ذکر غالب تر ہوتا ہے۔ اخبارات الحکم اور البدر میں بھی یہی ذکر ہوتا ہے۔ مگر اس ذکر سے وہ کبھی نہیں اکتاتے۔ یہ مذاق قرآن مجید کے بالکل مخالف ہے۔ کیونکہ قرآن مجید از اوّل تا آخر اﷲتعالیٰ کی عظمت وجلال اور قدرت وحکمت کا بیان رنگارنگ پیراؤں میں کرتا ہے یا تزکیہ نفس اور اصلاح اعمال کا اور بشری ضروریات کے ہر پہلو پر علے التناسب نہایت مدلل اور معقول بحثیں کرتا ہے۔ ایسا نہیں کہ خدا کی حمد وثنا اور تزکیہ نفس کے تمام پہلوؤں کوچھوڑ کر ایک محمدﷺ کی ہی حمد وستائش تمام اذکار پر مقدم اور غالب کر لی ہو۔ جیسا کہ خود مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کا عموماً حال ہے۔ خود