احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
رہے کہ ان کا والد پاک سیرت نہیں ہے اور یہ بھی کہاکہ انہوں نے اپنے والد کی کبھی کوئی کرامت مشاہدہ نہیں کی۔ البتہ یہ تڑپ ان میں شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے کہ کس طرح انہیں جلد از جلد دنیاوی غلبہ حاصل ہو جائے۔‘‘ اگر میں اس بیان میں جھوٹا ہوں اور افراد جماعت کو اس سے محض دھوکا دینا مقصود ہے تو خداتعالیٰ مجھ پر اور میری بیوی بچوں پر ایسا عبرت ناک عذاب نازل فرمائے جو ہر مخلص اور دیدۂ بینا کے لئے ازدیاد ایمان کا موجب ہو۔ ہاں! اس نام نہاد خلیفہ کی مالی بدعنوانیوں، خیانتوں اور دھاندلیوں کے ریکارڈ کی رو سے میں عینی شاہد ہوں۔ کیونکہ خاکسار نے ساڑھے نو سال تحریک جدید اور انجمن احمدیہ کے مختلف شعبوں میں اکاؤنٹنٹ اور نائب ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ (خاکسار چوہدری علی محمد عفی عنہ واقف زندگی، نمائندہ خصوصی ’’کوہستان‘‘ لائل پور) محمد صالح نور کالرزہ خیز بیان مولوی محمد صالح نور، محمد یامین تاجر کتب کے بیٹے ہیں۔ قادیان اور ربوہ میں مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ مرزامحمود کے داماد عبدالرحیم کے پرسنل سیکرٹری بھی رہے ہیں۔ ان کا حلفیہ بیان ملاحظہ فرمائیں: ’’میں پیدائشی احمدی ہوں اور ۱۹۵۷ء تک میںمرزامحمود احمد صاحب کی خلافت سے وابستہ رہا۔ خلیفہ صاحب نے مجھے ایک خود ساختہ فتنہ کے سلسلہ میں جماعت ربوہ سے خارج کر دیا۔ ربوہ کے ماحول سے باہر آکر خلیفہ صاحب کے کردار کے متعلق بہت ہی گھناؤنے حالات سننے میں آئے۔ اس پر میں نے خلیفہ صاحب کی صاحبزادی امتہ الرشید بیگم (بیگم میاں عبدالرحیم احمد) سے ملاقات کی۔ ان سے خلیفہ صاحب کے بدچلن ہونے، بدقماش اور بدکردار ہونے کی تصدیق کی، باتیں تو بہت ہوئیں۔ لیکن خاص بات قابل ذکر یہ تھی کہ جب میں نے امتہ الرشید بیگم سے یہ کہا آپ کے خاوند کو ان حالات کا علم ہے تو انہوں نے کہاکہ صالح نور صاحب، آپ کو کیا بتلاؤں کہ ہمارا باپ ہمارے ساتھ کیا کچھ کرتا رہا ہے؟ اگر وہ تمام واقعات میں اپنے خاوند کو بتلادوں تو وہ مجھے ایک منٹ کے لئے بھی اپنے گھرمیں بسانے کے لئے تیار نہ ہوگا۔ تو پھر میں کہاں جاؤں گی۔ اس واقعہ پر امتہ الرشید کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور یہ لرزہ خیز بات سن کر، میں بھی ضبط نہ کر سکا اور وہاں سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا۔ اس وقت میں ان واقعات کی بناء پر جو میں ڈاکٹر نذیر احمد ریاض،محمد یوسف ناز، راجہ بشیر احمد رازی سے سن چکا ہوں۔ حق