احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اپنی منگنی توڑ دی۔ غالباً چک نمبر۳۳ جنوبی کے ایک احمدی گھرانے میں شادی کر لی۔ ممکن ہے کہ کسی قاری کے دل میں یہ خیال پیدا ہو کہ ان منگینوں کا مرزامحمود احمد کے کردار سے کیا تعلق ہے۔ کسی خاندان میں برے بچے، بچیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس کی خدمت میں یہ عرض ہے۔ اس خاندان میں تمام گندگی کی وجہ مرزامحمود احمد کی ذات ہے۔ موصوف کی زد سے نہ کوئی بیٹی بچی ہے اور نہ کوئی بیٹا۔ نہ کوئی اور رشتے دار۔ اگر کوئی بچا ہے تو وہ خوش قسمت ہے۔ کئی نسلیں اس گند کے اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے گزریں گی۔ پھر کہیں جاکر ممکن ہے کہ وہ اس گند سے پاک صاف رہیں۔ ابھی وہی نسلیں ہیں جو یقینی طور پر مرزامحمود احمد کے گند سے آشنا ہیں۔ میرا یہ بھی یقین ہے اس خاندان کے وہی افراد اس گند سے محفوظ رہیں گے جو احمدیت سے تائب ہوجائیں گے۔ جیسا کہ شودی (بچپن میں محمود کے بیٹے کو شودی شودی کہاجاتا تھا۔ غالباً موصوف کا نام مشہود یا شہود ہے۔ ابھی بقید حیات ہے) ابن محمد اﷲ شاہ (سالہ مرزامحمود احمد سابق ہیڈ ماسٹر ٹی۔آئی ہائی سکول) ہے۔ جماعت احمدیہ سے الگ ہوچکا ہے اور ایک اچھی زندگی گزار رہا ہے۔ عبدالرشید ابن مولوی نذر محمد کارکن امور عامہ کابیان رشید، مولوی نذر محمد کا بیٹا ہے۔ موٹا تازہ درمیانے قد کا مالک ہے۔ ایک دفعہ اتفاقیہ اس سے ملاقات ہوگئی۔ کم تعلیم کے باوجود ایک اچھی ملازمت پر فائز تھا۔ پوچھا یار! یہ کے متعلق کشف الغطاء ہوچکا تھا۔ جب میں تفصیل میں گیا تو عبدالرشید نے اپنے دل کا دکھ کہہ سنایا اور اس کا سینہ دکھ کے اظہار کے وقت گرم پانی کی طرح ابل رہا تھا۔ یوں معلوم ہوتا تھا کہ اس کی آنکھوں کے سامنے ماضی کے گناہوں کی فلم چل رہی ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے ایک بات عرض کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ ملاقات کے وقت ہم صرف دونوں تھے تیسرا خدا، اور کوئی شخص نہیں تھا۔ کچھ دیر بعد رشید مجھے ملا تو اس نے کہا یار! عجیب بات ہے تمہارے ساتھ ملاقات کاعلم خلیفہ (مرزامحمود احمد) کو ہوگیا ہے۔ تم نے تو خود ہی میری