احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
خط نمبر:۳ ڈاکٹر عبدالحکیم خان بنام مرزاقادیانی بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ’’نحمدہ ونصلے علیٰ رسولہ الکریم۰ واعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم‘‘ حضرت مسیح الزماں السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ میں علیٰ وجہ البصیرت کامل یقین سے جانتا ہوں کہ تمام کمالات کا مالک اﷲتعالیٰ ہے۔ وہ رب العالمین ہے۔ اس کی ربوبیت نے ہر انسان وحیوان کے واسطے اس کے مطابق حال جسمانی وروحانی رزق ہر جگہ مہیا کیا ہے۔ ’’ہو ربّ کل شیٔ۰ ربّ السمٰوٰت والارض‘‘ وہ الرحمن ہے۔ اس کی رحمانیت نے تمام حیوانات اور انسانوں کو ان کے مطابق حال اعضاء دئیے اور ان سے کام لینا سکھایا اور ہر قسم کی ضروری تعلیمیں اور قابلیتیں ان کی فطرتوں میں ودیعت رکھیں۔ ’’ہدیناہ السبیل امّا شاکراً وامّا کفوراً‘‘ وہ الرحیم ہے۔ اس کی رحمت کی تعریف اس نے خود یہ کی ہے۔ ’’وسعت رحمتی کل شے۰ سبقت رحمتے علیٰ غضبے ان اﷲ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر مادون ذالک لمن یشاء‘‘ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے۔ ’’لہ اسلم من فی السمٰوٰت والارض طوعاً وکرہاً والیہ یرجعون‘‘ اس کی عام تعریف یہ ہے۔ ’’من اٰمن باﷲ والیوم الاٰخر وعمل صالحاً‘‘ دوسرے الفاظ میں اس کی یہ تعریف ہے۔ ’’بلیٰ من اسلم وجہہ ﷲ وہو محسن‘‘ حسب ارشاد الٰہی آنحضرتﷺ ۳؎ اگر فطرت لعنتی چیز جو خدا داد قوتوں اور قابلیتوں کا نام ہے تو پھر وہ کون سی قابلیتیں ہیں جو انسان کی رہبر اور رہنما ہوسکتی ہیں؟ ۴؎ میں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ نشانوں کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کہا ہے کہ اصل رہبر انسان کے لئے علوم حقہ اور فطرتی استعداد ہیں نہ کہ نشانات۔ نشانات سے علوم پیدا نہیں ہوتے۔ بلکہ وہ مفید یا موئید ایمان ہوتے ہیں۔ ایسا ہی جابجا قرآن مجید سے ثابت ہے۔ ’’وان یروا کل آیۃ لا یؤمنوا بہا‘‘ پہلے بھی میں آیات پیس کرچکا ہوں۔ مگر افسوس کہ آپ آیات سے اغراض کر کے اس کے مضمون کو میرا قول بتلا دیتے ہیں۔ یہ تو ایک موٹی سی بات ہے کہ نشانات خارجی ہیں۔ جب تک ان کی قدر اور قبولیت کے واسطے ہمارے اندر علم یا فطری استعداد موجود نہ ہو اس وقت تک وہ کسی کام کے نہیں۔ مثلاً جب تک ہماری فطرت میں غذا کی ضرورت ہو اس کی قبولیت کی طاقت موجود نہ ہو اس وقت تک کوئی غذا کسی کام کی نہیں۔ ایسا ہی آیت ذیل سے ظاہر ہے۔ ’’ولو انّا نزّلنا علیہم الملائکۃ وکلّمہم اﷲ الموتیٰ وحشرنا علیہم الملائکۃ کل شیٔ قبلاً ما کانوا لیؤمنوا الّا ان یشاء اﷲ‘‘ پھر تعجب ہے کہ آپ فطرت اﷲ کو لعنت بتلاتے ہیں اور قرآنی آیات سے صاف اعراض کرتے ہیں۔ گویا کہ وہ لغو ہیں۔