احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۔ (اربعین نمبر۴) میں اس کو نہیں لایا۔ کیونکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ مفتریوں کو ان کا نصیب نوشہ سے پہنچ رہتا ہے۔ یعنی عمر اور رزق جو ان کے واسطے ہے۔ وہ ان کو دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ جب فرشتے جان لینے کو آتے ہیں تو ان کو زجر ملامت کرتے ہیں۔ دوسری جگہ اس آیت کے آخیر صرف ’’انہ لا یفلح الظالمون (الانعام:۲۱)‘‘ سے یعنی وہ ظالم مفتری کامیاب نہیں ہوتے۔ مرزاقادیانی نے یہ عبارت آخیر سے گرادی اور تمام آیت کو جو ان کے دعویٰ کے مخالف تھی، چھوڑ دیا۔ دعویٰ یہ تھا کہ صدہا جگہ قرآن میں پاؤ گے۔ خدا مفتریوں کو ہلاک کرتا ہے۔ مگر ایک آیت بھی پیش نہ کر سکے۔ بجز ’’لوتقول‘‘ کے یہ تو قرآن ہے۔ احادیث میں بھی جہاں ان دجالوں، کذابوں کا ذکر ہے۔ آنحضرت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان کے خروج کی خبر دی ہے اور ان کی ہلاکت اور کوئی عذاب آسمانی کی ان کے حق میں پیش گوئی نہیں فرمائی۔ ’’وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلٰثون کلّہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی (الحدیث)‘‘ ان کے قتل وہلاکت کا کچھ ذکر نہیں فرمایا۔ بلکہ ’’ولا تزال طائفۃ من امتی علیٰ الحق ظاہرین لایضرہم من خالفہم حتّٰی یاتی امراﷲ‘‘ جس میں صاف اشارہ ہے کہ اسی اہل حق طائفہ کے ہاتھ سے وہ کذاب مفتری ذلت اور خواری اٹھا دیں گے اور ان پر حجت قائم ہوگی اور اہل حق غالب رہیں گے۔ باب دہم مرزاقادیانی کی حقیقت الوحی کے رد میں کانے دجال کا مسودہ میں ختم کر چکا تھا کہ مرزائے قادیانی کی ’’حقیقت الوحی‘‘ میرے نظر سے گذری۔ اوّل… تو یہ کتاب سراسر فضول ہے۔ کیونکہ اس میں باربار انہیں مضامین کا ذکر ہے۔ جو سینکڑوں دفعہ مرزاقادیانی کی کتابوں، رسالوں، اشتہاروں، اخباروں اور دیگر مرزائیوں کی تصنیفات میں بے حد طوالت وتکرار کے ساتھ شائع ہوچکے ہیں اور جن کا ذکر تمام مرزائیوں میں دن رات دیوانوں کی طرح ہوتا رہتا اور ہمیشہ بحثیں ہوتی ہیں اور یہ باتیں عموماً تمام مرزائیوں کے ازبر ہوچکی ہیں۔ دوم… یہ کتاب خود غرضی کا کامل آئینہ ہے۔ کیونکہ اس کتاب کا اصل صرف زیادہ سے زیادہ چھ آنہ فی جلد ہوسکتا ہے۔ دو آنہ فی جلد منافع لگا کر آٹھ آنہ ہو جاتے۔ مگر مرزاقادیانی نے پانچ روپیہ