احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کہ صاف کردہ اور شائع کنندہ کاپی پر بھی یہ الفاظ نہیں لکھے گئے تھے۔ میری رائے میں شیخ عبدالرحمن پر بھی اس پوسٹر کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ خصوصاً اس بیان کے پیش نظر جو انہوں نے عدالت میں دیا ہے۔ ان حالات میں، مقامی حکام نے شیخ عبدالرحمن کے برخلاف جو کچھ کاررائی حفظ امن کی ضمانت طلب کی، وہ مناسب تھی۔ ایک ہزار روپیہ کی ضمانت کچھ بھاری ضمانت نہیں ہے اور یہ ضمانت دی جاچکی ہے اور نصف سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ لہٰذا درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ دستخط ایف۔ڈبلیو سکیمپ جج (عدالت عالیہ ہائیکورٹ لاہور) مورخہ ۲۳؍ستمبر ۱۹۳۸ء شیخ مصری صاحب اور میر محمد اسماعیل مصری صاحب نے مؤلف کو بتایا کہ جب انہوں نے اپنے صاحبزادے کے انکشاف پر مرزامحمود کے بارے میں تحقیقات شروع کی تو اس قدر الم انگیز واقعات سامنے آئے کہ وہ حیران رہ گئے۔ اسی اثناء میں انہوں نے مرزامحمود کے ماموں ڈاکٹر میر محمد اسماعیل سے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے تو وہ کہنے لگے: ’’حضور سلسلے کا اتنا کام کرتے ہیں، اگر تھوڑی بہت یہ تفریح بھی کر لیتے ہیں تو کیا حرج ہے۔‘‘ شیخ صاحب اور قاضی اکمل شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ: ’’جب میں نے خلیفہ صاحب‘‘ کی اہلیہ مریم کی موت کی تفصیلات کے بارہ میں ’’پیغام صلح‘‘ میں لکھنا شروع کیا اور یہ بتایا کہ اسکے رحم سے اس قدر پیپ خارج ہوتی تھی کہ مرنے کے بعد بھی بند نہیں ہوتی تھی۔ اس لئے چار مرتبہ کفن تبدیل کیاگیا تو اس مضمون کی اشاعت کے بعد قاضی اکمل نے مجھے خط لکھا اور میری تصحیح کرتے ہوئے بیان کیا کہ چار نہیں ، پانچ کفن تبدیل کئے گئے تھے۔ مولانا محمد اسماعیل غزنوی مرحوم کی تحقیق مولانا محمد اسماعیل غزنوی حکیم نورالدین کے نواسے تھے اور مرزامحمود سے ان کی خاصی بے تکلفی تھی۔ انہوں نے متعدد افراد کو بتایا کہ: ’’مرزامحمود احمد ایک عورت کو شب باشی کا پانچ صد