احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
’’مباہلہ ایسے لوگوں سے ہوتا ہے جو اپنے قول کی قطع اور تعین پر بنیاد رکھ کر دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔‘‘ (اخبار الحکم، خلیفہ قادیان کا ایک سابق مرید محمد زاہد اخبار مباہلہ قادیان) حافظ عبدالسلام کی حلفیہ شہادت حافظ عبدالسلام تقسیم ہند سے قبل ہی قادیان کو چھوڑ آئے تھے۔ بائیں بازو کی مشہور شخصیت تھے۔ قادیان سے آنے کے بعد مزدور راہنما بنے۔ کئی دفعہ جیل میں گئے۔ اپنے مؤقف پر مستقل مزاجی سے قائم رہے۔ جب فیض احمد فیض روس گئے تو سلام صاحب بحیثیت سیکرٹری کے ساتھ گئے تھے۔ اوکاڑہ کی ملوں میں مزدوروں کی قیادت کی۔ اس قسم کا انقلابی شخص کسی پر غلط بہتان نہیں باندھ سکتا۔ مرزامحمود احمد کے بیٹے مرزاخلیل احمد کے ساتھ بہت گہرے مراسم تھے۔ ان کی شہادت پڑھئے: ’’میں خدا کو حاضر وناظر جان کر جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو جبار اور قہار ہے جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں اور مردود کا کام ہے۔ حسب ذیل شہادت دیتا ہوں۔ میں ۱۹۳۲ء سے لے کر ۱۹۳۶ء تک مرزاگل محمد رئیس قادیان کے گھر میں رہا۔ اس دوران میں کئی مرتبہ مسماۃ عزیزہ بیگم کے خطوط خفیہ طریقے سے ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کہ ان خطوں کا کسی سے بھی ذکر نہ کرنا خلیفہ محمود کے پاس لے جاتا رہا۔ خلیفہ مذکور بھی اس طریقہ سے اور ’’ہدایت بالا‘‘ کو دہراتے ہوئے جواب دیتا رہا۔ خطوط انگریزی میں تھے۔ اس کے علاوہ اس عورت کو رات کے دس بجے بیرونی راستے سے لے جاتا رہا۔ جب کہ اس کا خاوند کہیں باہر ہوتا۔ عورت غیرمعمولی بناؤ سنگھار کر کے خلیفہ کے دفتر میں آجاتی تھی۔ میں بموجب ہدایت اسے گھنٹہ یا دو گھنٹہ بعد لے آتا تھا۔ ان واقعات کے علاوہ بعض اور واقعات سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ خلیفہ کا چال چلن خراب ہے اور میں ہر وقت ان سے مباہلہ کرنے کے لئے تیار ہوں۔‘‘ حافظ عبدالسلام پسر حافظ سلطان حامد خان صاحب استاد میاں ناصر احمد۔ غلام حسین احمدی کا حلفیہ بیان ’’میں خدا کو حاضر وناظر جان کر اور اس کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے حضرت صاحب(یعنی مرزامحمود احمد) کو صادقہ کے ساتھ زنا کرتے دیکھا۔ اگر میں جھوٹ لکھ رہا ہوں تو اﷲتعالیٰ کی مجھ پر لعنت ہو۔‘‘ (غلام حسین احمدی) شیخ بشیر احمد مصری کی شہادت شیخ بشیر احمد مصری، عبدالرحمان مصری کے صاحبزادے تھے۔ خوبصورت، وجیہہ اور