احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ساز عقائد ہیں۔ سر کے بال کٹے ہوئے سے مراد بدنامی اور روحانی حالت کی ابتری ہے۔ کوئی زیور نہ ہونے سے مراد اخلاق باختگی ہے۔ سرپر بطور پگڑی ایک میلے کپڑے کے لپٹے ہونے سے مراد تمہارا غیر مصالح خلیفہ ہے۔ جو بطور شامت اعمال ایسا لپٹا ہے کہ رہائی مشکل ہے اور جو کہ روحانیت سے کلیتہً عاری ہے اور بدنام ترین شخصیت ہے۔ نماز عصر کے وقت سے مراد ’’والعصر ان الانسان لفی خسر‘‘ کے تحت جماعت کی اکثریت کے زوال اورخسران وتباب کا وقت ہے اور حضرت اقدس جو آپ سے بات کرنا نہیں چاہتے تو اس کا یہ مطلب ہے کہ اب آپ کا مسیح موعود سے دور کا تعلق بھی نہیں۔ آپ کی ایسی مکروہ حالت پر خداتعالیٰ کی لعنت ہی پڑنی چاہئے تھی۔ چنانچہ خداتعالیٰ نے آپ پر ’’لعنت اﷲعلی الکاذبین‘‘ کہہ کر لعنت ڈالی اور ساتھ ہی حضرت اقدس کو بھی الہام ہوا۔ اس پر آفت پڑی آفت پڑی۔ دیکھو یہ ساری رؤیا ہماری اس تحریر کی تصدیق کر رہی ہے۔ اس سے قبل خداتعالیٰ نے فرمایا تھا۔ میں ان لوگوں کو سزادوں گا۔میں اس عورت کو سزادوں گا۔میں ان کو پیس ڈالوں گا۔ میں ان کو غرق کر دوں گا اور یہاں پھر الہاماً بیان فرمایا کہ اس عورت پر آفت پڑی آفت پڑی۔ غرض ہر جگہ مضمون واحد ہے اور پیرایہ مختلف ہے۔ قادیانیوں پر لعنت اخبار الحکم میں جب یہ رؤیا شائع ہوئی تو ایڈیٹر صاحب الحکم نے لکھا کہ یہ وہی عورت معلوم ہوتی ہے کہ جس کے متعلق اخبار میں درج ہوا تھا کہ میں ان لوگوں کو سزادوں گا۔ میں اس عورت کو سزادوں گا اور اس زمانہ کے اخبار ہی مندرجات حضرت اقدس کی نظر سے گذرتے تھے۔ چنانچہ حضور نے الحکم کی رائے پر خاموش رہ کر اس بات کی تصدیق فرمادی کہ ایڈیٹر الحکم کا نوٹ اور ہماری یہ تحریر درست ہے۔ ہمیں بہت افسوس ہے کہ ہم اس ضمن میں الہامات کا ایک کثیر حصہ چھوڑتے جاتے ہیں کہ ہماری تحریر طولانی ہوتی جاتی ہے۔ اس طرح حضرت اقدس کی دیگر رؤیا کو بھی ہم لکھنے سے معذور ہیں۔ ان سب رؤیا کشوف اورالہامات میں ایک گہرا ربط ہے۔ مگر ہم کیا کریں۔ ہماری تحریر ہمارے اندازے سے پہلے ہی بہت بڑھ چکی ہے۔ ہم حیران ہیں کہ ہم چند اشارات لکھنے بیٹھے تھے۔ مگر ان اشارات کا بھی دامن دراز ہوتا جاتا ہے۔ پس اے لوگو ہمارے لکھنے سے کوئی کام نہیں۔ خود اپنے ذہنوں کو کھولو اور عقل خداداد سے کاملو۔ تم کیوں اپنے ہی بنائے ہوئے بت سے اس قدر خائف ہو کہ اس سے صفائی باطن کے بارے میں عرصہ تیس سال سے ایک