احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
شکر ہے کہ ایسے دنی الطبع لوگوں سے خدا تعالیٰ نے ہم کو فراغت بخشی۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۷ ص۷۷،۷۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۸۶،۸۷) کیا کوئی شریف یا خبیث اور باحیا آدمی سفلہ اور کمینہ اور احمق اور دنی الطبع کہلا کر واپسی قیمت کا مطالبہ کر سکتا تھا؟ واپسی قیمت کا عجب اعلان ہے۔ تین سو نہیں صرف تیس اب ناظرین انصاف سے اس اشتہار کی عیاریوں پر غور فرماویں: ۱… حیا اور دیانت اور اتقاء کا تو یہ تقاضا تھا کہ جب حد سے زائد براہین کی اشاعت میں دیر ہوگئی اور مرزاقادیانی اس کام کو نہ کر سکا تو معذرت کے ساتھ لوگوں کا روپیہ بلا طلب واپس کر دیتا اور ان کی پریشانی ومایوسی کی بابت معانی مانگتا یا افسوس کے ساتھ یہی ظاہر کرتا کہ جو صاحب پیشگی روپیہ عنایت فرماچکے ہیں ان میں سے جو اپنی امداد کو واپس لینا چاہیں ہمیں اطلاع دیں۔ بلکہ برعکس ان محسنوں کو جنہوں نے قبل از وقت کتاب کے بغیر امداد دی اور پھر بے حد انتظار کے بعد طلب حق کیا تو ان کو سفلہ، کمینہ، جاہل، دنی الطبع، احمق، سفیہ وغیرہ الفاظ سے پکارا گیا۔ اس سے یہ فائدہ ہوا کہ بہت ہی کم لوگوں نے ایسے الفاظ دیکھ کر مطالبہ کیا۔ قیمتی کتابوں کے خریدار عموماً اہل ثروت اور اہل دل لوگ ہوتے ہیں تو وہ عموماً کیوں مطالبہ کرنے لگے تھے۔ اس طرح دو چار فیصدی کو روپیہ واپس دے کر تین سو جز کی کتاب دینے کی بجائے تیس جز میں ہی فراغت حاصل کر لی۔ خلیفہ سید محمد حسن صاحب مرحوم وزیراعظم ریاست پٹیالہ نے صما، پانچ سو روپیہ (حقیقت الوحی) جیب خاص سے اور پچھتر روپیہ اوروں سے جمع کر کے بھیجا تھا جو براہین کے حصہ دوئم میں شائع ہوچکا ہے اوروں کی رقومات شائع نہیں ہوئیں۔ جب وہ توہین حسین علیہ السلام کی بناء پر مرزاقادیانی سے سخت بیزار ہوگئے تو انہوں نے واپسی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ ساڑھے آٹھ ہزار ۲… یہ جتلا کر کہ اکثر کو کتابیں مفت دی گئیں اور اکثر کو پانچ روپیہ اور آٹھ آنے میں سرخود بن بیٹھے۔ کیا عمدہ حساب ہے جو کتاب براہین کی طرح کثیر الاشاعت ہو جو ستائیس برس میں چار دفعہ چھپ چکی ہے۔ اس کی قیمت پانچ سو صفحہ کے لئے آٹھ آنہ ہوسکتی ہے۔ پس اگر یہ مان لیا جائے کہ اوسطاً پانچ روپیہ ہی فی کتاب وصول ہوئے تو دو ہزار کتابوں کی قیمت دس ہزار روپیہ ہوئے۔ اگر پانچ فیصدی قیمت واپس کر دی گئی ہو تو دو ہزار میں سے سو اشخاص کی قیمت واپس ہوئی۔ یعنی کل پانچ سو روپیہ تب بھی ۹۵۵۰ روپیہ پس اندازہ رہے۔ اس حجم کی کتابوں پر دو ہزار