احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اکبر بادشاہ ہند اس بادشاہ نے دعویٰ نبوت کا کیا اور ایک نیا مذہب جاری کیا جس کا نام مذہب الٰہی رکھا اور کلمہ لا الہ الا اﷲ اکبر خلیفۃ اﷲ ایجاد کیا اور کہتا تھا کہ مذہب اسلام پرانا ہوگیا۔ اس کی ضرورت اب نہیں رہی اور لوگوں سے اقرار نامے لکھائے جاتے تھے کہ مذہب اسلام آبائی کو چھوڑ کر مذہب الٰہی اکبر شاہی میں داخل ہوا ہوں۔ نماز، روزہ، حج ساقط ہوا تھا۔ شیخ عبدالقادر بدایونی کی تاریخ میں اس کے مفصل حال درج ہیں۔ اس نے ۱۵۸۱ء میں دعویٰ نبوت کیا اور ۱۶۰۵ء میں اپنی موت سے مر گیا۔ عبداﷲ بن تومرت یہ شخص بھی مہدی موعود بنا ہوا تھا اور ہزارہا لوگ اس نے مرید بنائے ہوئے تھے اور اس امامت کے ذریعہ اس نے حکومت بھی حاصل کر لی اور موقعہ جنگ پر پیش گوئیاں بھی کرتا تھا۔ چنانچہ اس نے ایک موقعہ پر پیش گوئی کے طور پر کہا کہ خدا کی طرف سے ہم کو اس جماعت پر نصرت اور مدد پہنچے گی اور ہم اس امداد اور فتح سے خوشحال ہو جاویں گے۔ چنانچہ یہ بات سچی ہوگئی اور لوگوں کو اس کے مہدی ہونے کا یقین کامل ہوگیا اور ہزارہا لوگوں نے اس کے ساتھ بیعت کی۔ یہ شخص عالم، فاضل تھا اور بڑے عروج میں اپنی موت کے ساتھ مر گیا۔ تاریخ کامل ابن اثیر میں لکھا ہے کہ اس کی حکومت کا زمانہ ۲۰سال کا تھا اور ضرور حکومت حاصل کرنے کے پہلے چار پانچ سال مہدی بنا اور بعدہ حاکم بنا۔ محمد علی بابی اس شخص نے ملک فارس میں بعہد محمد شاہ کا چار جو ۱۲۵۰ھ میں تخت نشین ہوا تھا ایک نیا مذہب بابی نام جاری کیا اور کہتا تھا کہ میں مہدی موعود ہوں اور کہتا تھا کہ میری کلام میرا معجزہ ہے اور اپنا ایک نیا قرآن تصنیف کیا۔ جس کو وہ مثل قرآن شریف اور بجائے قرآن شریف کے تعلیم دیتا اور الہام ووحی کا مدعی تھا۔ شراب کو حلال کر دیا۔ رمضان کے روزے ۱۹ کر دئیے۔ عورتوں کو ۹شوہر تک اجازت دی۔ حسن خاں حاکم فارس نے اس کے شعبدہ ہائے دیکھ کر اس پر اعتقاد کرلیا۔ یہ شخص چالیس سال سے زیادہ زندہ رہ کر مر گیا اور اس کا گروہ ’’بابی‘‘ اب تک ملک فارس میں موجود ہے۔ مفتریوں کی سزا ہم اور آیات قرآنی میں بھی دیکھتے ہیں۔ ’’قال اﷲ تعالیٰ: ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذباً او قال اوحی ولم یوحیٰ الیہ ومن قال سانزل مثل ما انزل اﷲ ولوتری اذا الظالمون فی غمرات الموت والملائکۃ باسطو ایدیہم اخرجو انفسکم الیوم تجزون عذاب