احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
تذکرہ ص۷۶۴، طبع دوم) کے ایک ہی معنی ہیں۔ افسوس ہے کہ ہم الہامات کے اس سلسلہ کی بخوف طوالت مزید تشریح نہیں کر سکتے اور اس کو آئندہ کسی وقت پر اٹھا رکھتے ہیں۔ بہرحال ہم یہ بیان کر رہے تھے کہ عورت سے مراد جماعت ہوتی ہے اور قرآن شریف میں بعض جماعتوں کی تشبیہ عورت سے دی گئی ہے اور الٰہیات کی زبان میں سے ایک مشہور عالم تشبیہ اور استعارہ ہے۔ چنانچہ مسیح موعود بھی فرماتے ہیں: ’’خدا کی کتب میں نبی کے تحت امت کو عورت کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ قرآن شریف میں ایک جگہ نیک بندوں کی تشبیہ فرعون کی عورت سے دی گئی ہے اور دوسری جگہ عمران کی بیوی سے مشابہت دی گئی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۵۵۶، طبع دوم) قادیانیوں کی مہار شیطان کے ہاتھ میں اے نادانوں! تم نے ان خانہ ساز عقائد کو اپنا کر اپنی مہار ابلیس کے ہاتھ میں دے دی ہے کہ وہ تمہیں جہاں چاہے لے جائے۔ اے نادانوں کیا اب مجددین نہیں آیا کریں گے۔ مامور نہیں آیا کریں گے۔ کیا اب آسمان سے کوئی نہیں آئے گا۔ خلیفہ کا دفتری اور تنخواہ دار پالتو عملہ ہی جسے چاہے گا مجددیت اور ماموریت کے مقام پر کھڑا کر دیا کرے گا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر تمہاری خلافت کیا ہے۔ جس کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں لڑ کر مرمٹنے کی بلائے دمشق نے تمہیں تعلیم دی ہے۔ رک جاؤ! خدارا ان شاطرانہ چالوں کو سمجھو۔ بلائے دمشق تم پر مسلط ہے۔ یعنی ملزم خود عدالت کی کرسی پر بیٹھا ہے۔ جس نے تمہاری چال بگاڑ دی ہے اور تم زندگی کے فیشن یعنی اسلام سے دور جا پڑے ہو۔ عورت کی چال کے الفاظ کے بعد مامور وقت کی الہامی فریاد کے یہی معنی ہیں کہ عورت کی چال بگڑ چکی ہے اور وہ زندگی کے فیشن یعنی اسلام کو چھوڑ بیٹھی ہے اور ایک عیار کے ہاتھوں میں پڑ کر سراسر گمراہی وضلالت پر قدم مار رہی ہے اور اس کی گمراہی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ وہ کسی کی آواز پر کان نہیں دھرتی۔ حق مغلوب ہوچکا ہے اور بلائے دمشق یعنی باطل کا غلبہ ہے… مگر ہم طوالت کے خوف سے بہت کچھ چھوڑتے جاتے ہیں۔ ہمارے اشارے کو سمجھو۔ ایک ایک اشارہ تمہارے اصلاح کے لئے کافی ہے۔ کچھ تو اپنے ذہنوں کو بھی کھولو اور ۴۳سالہ گمراہیوں کے اثر کو دور کرو۔ اے اس جعلی خلافت کے دائیں بائیں آگے پیچھے لڑنے والو۔ رک جاؤ۔ شاید کہ تم طاغوت کے دائیں بائیں آگے پیچھے لڑکر اپنی روحانیت کو تباہ کر رہے ہو۔ تمہیں فریب دیاگیا ہے۔ خدا کے لئے اس ظلم وتعدی اور بغاوت وسرکشی اور خانہ ساز دین سے باز آجاؤ۔ کیا تم ابنائے فارس کے خیال میں خدا کو بھی چھوڑ دو گے تو گوش ہوش سے دور حاضر کی