احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
انداز میں ’’رؤیا وکشوف‘‘ کی چادر چڑھا کر اس معاملے کو ٹھپ کر دیا گیا اور اندھے مریدوں اور مجبور عقیدت مندروں سے اس پر کیونکر ’’زندہ باد‘‘ کے نعرے لگوائے گئے۔ اس اجمال کی کسی قدر تفصیل پہلے آچکی ہے۔ اس لئے مزید طوالت سے اجتناب کرتے ہوئے اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ ورنہ یہ حقائق پر مبنی واقعات اتنے زیادہ ہیں کہ اگر انہیں پوری تفصیل سے لکھا جائے تو ’’گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز‘‘ کے کئی ایڈیشن اسی کے لئے مخصوص ہوکر رہ جائیں۔ وہ لوگ جو طنزاً کہتے ہیں کہ اکثر وبیشتر مسالک ومکاتب فکر کے دینی مدرسوں میں فقہی موشگافیاں جدا جدا سہی، مگر عملی نصاب (کورس) ایک ہی ہے۔ وہ جامعہ احمدیہ کو اس فن میں وہ مقام دینے پر مجبور ہوں گے کہ پورے وثوق سے کہا جاسکے گا کہ یہاں سے ’’احمدیت‘‘ کی تبلیغ کے جو ’’چراغ‘‘ روشن ہوچکے اور ہورہے ہیں۔ وہ کون کون سی تاریک راہوں کو منور کریں گے اور ’’احمدیت‘‘ کا ’’نور‘‘ کس طریقے سے پھیلائیں گے۔ شہر سدوم کا نوحہ عمر علوی ایڈووکیٹ پتھروں کی برستی ہوئی چھاؤں میں کون سستائے گا ایک قصہ سنانے کی خاطر ان راہروں کا جو چلے شہر امید کو اور صحرا میں بھٹکے ہوئے پھر رہے ہیں جن کے اونٹوں کے کوہان سب گل چکے اور محمل نشینوں کے ننگے بدن باد صرصر کا ایندھن ہوئے پتھروں کی برستی ہوئی چھاؤں میں کون سا اجنبی آگیا ایک قصہ سنانے کی خاطر ان طلسمات کا خواہشوں سے سلگتے ہوئے شہزادوں کے دھڑ جن میں پتھر ہوئے