احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
باب نمبر:۷ مرزاشریف احمد ابن مرزاغلام احمد کے کردار کی ایک جھلک عبدالکریم کی شہادت ۱… عبدالکریم ٹمپل روڈ لاہور کے والد محترم مرزاشریف احمد کے گھر میں خانساماں کے طور پر کام کرتے تھے۔ اس وجہ سے ان کا بچپن مرزاشریف احمد کے گھرمیں گزرا۔ انہوں نے متعدد افراد کے سامنے اور خود مؤلف کے سامنے متعدد مرتبہ بیان کیا کہ ایک مرتبہ وہ شام کے دھندلکے میں مختلف کمروں میں شمعیں روشن کر رہے تھے کہ انہیں ایک کمرے سے کچھ آوازیں سنائی دیں۔ کمرے کے اندر گئے تو وہاں مرزاشریف احمد استانی میمونہ کی صاحبزادی صادقہ کے ساتھ مصروف پیکار تھا۔ دروازہ کھلا تو صادقہ کی جان میں جان آئی اور میاں شریف بھی آہستہ سے کھسک گیا اور صادقہ نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ۲… یہی صاحب بیان کرتے ہیں کہ فوج سے یک گونہ تعلق رکھنے کی وجہ سے میاں شریف کو گاہے ماہے انبالے جانے کا موقع ملتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ ایک خوبصورت بے ریش، امردہندو لڑکے جگدیش کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے آئے اور پھر ایک عرصہ تک اس کے ساتھ سدومیت کے واقعات لوگوں کی زبان پر آتے رہے۔ ۳… ایک دفعہ موصوف نے بیان کیا کہ ایک دن مرزاشریف احمد کی بیٹی امتہ الودود سے اس کی سہیلی صادقہ ملنے آگئی۔ مرزاشریف احمد اس لڑکی کو دیکھ کر ایک قدآور شیشہ کے سامنے بالکل عریاں کھڑے ہوگئے اور ناشائستہ حرکتیں شروع کر دیں۔ جب امتہ الودود نے اس نازیبا حرکت کو دیکھا تو مارے صدمہ اس کے دماغ کی رگ پھٹ گئی۱؎۔ کوئی قاری اس پر کئی سوال اٹھا سکتا ہے۔ کیا عبدالکریم نے خود مرزاشریف احمد کو عریاں کھڑے دیکھا تھا۔ یا عبدالکریم کے خاندان کے کسی فرد نے یہ حرکت دیکھی۔ جب عبدالکریم نے مجھ سے یہ بات بیان کی تو میں نے اس سے مزید سوالات نہیں کئے تھے۔ اس کو یہ خبر کیسے اور کہاں سے ملی۔ جو لوگ مرزاشریف احمد کے کردار کو ۱؎ قادیان میں یہی مشہور تھا کہ امتہ الودود کے دماغ کی رگ کسی صدمہ سے بھٹی ہے۔ اس عقدہ کو عبدالکریم نے پاکستان میں آکر کھولا۔ حامی صاحب نے امتہ الودود کی موت کو کالج کے تالاب میں ڈوبنے سے تعبیر کیا ہے۔ میں نے وہاں بھی شک کا اظہار کیا تھا۔ میرا خیال ہے کہ حامی صاحب کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ تالاب میں غلام رسول پٹھان کی بیٹی ہی ڈبوئی گئی تھی۔