احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
باب نمبر:۱ جنسیت مرزامحمود احمد کی جنسی کجرویوں سے متعلق لکھنے سے قبل ’’جنسیات‘‘ کا مختصر مطالعہ ضروری ہے۔ تاکہ موصوف کی جنسی سنگینی کو پڑھتے ہوئے ذہن کے کسی گوشے میں بھی شک وشبہ نہ رہے۔ کیونکہ بعض جنسی واقعات میں اتنی سنگینی پائی جاتی ہے سلیم فطرت اسے ماننے سے ابا کرتی ہے کہ ایک انسان شہوت کی اس گہرائی میں گر سکتا ہے۔ ایک دو واقعات محض اس وجہ سے اس کتاب میں شامل نہیں کئے گئے۔ وہ مسلمانوں کی دلازاری کا موجب ہیں۔میرے قلم نے بھی یہ پسند نہیں کیا کہ ان کو صفحہ قرطاس پر لایا جائے۔ دنیا کے ہر لٹریچر میں جنسیات کا کھوج ملتا ہے۔ اس ضمن میں افلاطون کے شاگرد ہیریقلید یزپونٹائی کی کتاب جنسی حظ، اووڈ کی فن عشق بازی جونیال، مارشل اور ہوریس کی نظمیں اور موساد کے دو ناول جسٹن اور جولیٹ قابل ذکر ہیں۔ ان میں اس دور کے معاشرے کی عکاسی ہوتی ہے۔ افلاطون کے مکالمے سمپوزیم، اور فیدو اور سیفو کی نظمیں ہم جنس عشق کی حسین مرقع ہیں۔ قدیم چینی لٹریچر میں دو کتابیں ’’سنہرا کنول‘‘ اور چنگ پنگ می قابل ذکر ہیں۔ سنہرا کنول میں تاؤمت کے متبعین کے لئے اعادہ شباب اور جنسی حظ کے طریقے درج کئے گئے ہیں اور جنسی ترغیبات سے بحث کی گئی ہے۔ چنگ پنگ می میں ایک شخصی سہسی ہن کی عشقیہ داستان بیان کی گئی ہے۔ ہندوستان میں جنسی موضوع پر وتسیان کی کتاب ’’کام شاستر‘‘ مشہور ہے۔ وتسیان (اصلی نام ملی ناگا تھا) ایک سنیاسی تھا۔ اس کا زمانہ پہلی اور چوتھی صدی بعد از مسیح کے درمیان بتایا جاتا ہے۔ ہندوؤں میں لنگ شیودپوتا اور یونی شکتی دیوی کی علامتیں ہیں اور ان کی مندروں میں پوجا کی جاتی ہے۔ اس نے اس کتاب میں جنسی کجرویوں کا تفصیلاً ذکر کیا ہے۔ ’’کام شاستر‘‘ کا ترجمہ یورپ کی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ جنسی مقاربت پر ایک اور کتاب ککوشاستر (کوک شاستر) لکھی گئی۔ دتا کانے پاٹلی پتر کی کسبیوں کی فرمائش پر ایک رسالہ لکھا تھا۔ وہ دست برد زمانہ کا شکارہوچکا ہے۔ البتہ اس کے حوالہ جات کتب میں ملتے ہیں۔ ہمارے دور میں ملک راج آنند نے اپنی کتاب ’’کام کلا‘‘ میں قدمائے ہند کے جنسی نظریات قلمبند کئے ہیں۔ عربی زبان میں جنسیت پر وسیع ادب ہے۔ جاحظ کی کتاب ’’العرس والعرائس، النہلی کی کتاب الباہ۔ ابن حاجب النعمان کی کتاب الفتیاں۔ جلال الدین سیوطی کی کتاب ’’الالنیاح فی علم النکاح‘‘ الف لیلہ ولیلہ اور شیخ نفزادی کی ’’الروضۃ العاطر فی نزہۃ