احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
رحمت اﷲ اروپی کا کشتہ رحمت اﷲ اروپی گوجرانوالہ کے ایک مضافاتی قصبہ اروپ کے رہنے والے ہیں۔ کافی عرصہ ہوا، ان سے ملاقات نہیں ہوئی۔ اس لئے یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ وہ زندہ ہیں یا قید حیات سے آزاد ہو چکے ہیں۔ بہرحال اگر وہ زندہ ہیں تو خدا انہیں صحت وعافیت دے کہ انہوں نے قادیانی امت مجہولہ کی طرح مرزاغلام احمد کو امتی اور نبی، ایک پہلو سے امتی اور ایک پہلو سے نبی، غیر تشریعی نبی، لغوی معنوں میں نبی اور ظلی اور بروزی نبی کے گورکھ دھندے میں نہیں الجھایا، بلکہ مرد میدان بن کر صاف کہا ہے کہ وہ مرزاغلام احمد قادیانی کو صاحب شریعت نبی تسلیم کرتے ہیں۔ ۱۹۷۴ء میں جب قادیانی امت کو چوہڑوں، چماروں، پارسیوں اور ہندوؤں کی صف میں شامل کر کے دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا گیا تو انہوں نے اپنا یہ مؤقف حکومت کو پیش کیا کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ غیرمسلم ہیں۔ لیکن وہ مرزاغلام احمد قادیانی کو تشریعی نبی ماننے سے انکار کرنے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ اوائل جوانی میں جب وہ اپنے والد کے ساتھ قادیان میں تھے تو انہیں قائد خدام الاحمدیہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا اور ان ایام میں وہ لوائے احمدیت کو پکڑ کر قصر خلافت کے ہر حصے میں آزادانہ آتے جاتے تھے۔ انہی ایام میں اپنے اخلاص کے اظہار کے لئے ہرسہ پہر کو وہ ایک ایسے چوزے کو جو ابھی اذان نہیں دیتا تھا، ذبح کر کے اور اس کے پیٹ میں ایک کشمیری سیب کو چھید کر رکھ کر پاؤ بھر گھی اور ایک چھٹانگ گری، بادام اور کشمش میں ہلکی آنچ پر پکا کر اس کا سوپ حضرت صاحب (مرزامحمود احمد) کی خدمت میں پیش کیا کرتے تھے اور کبھی کبھار اس کے ساتھ بیسن کی گھی میں تربتر تندوری روٹی بھی انہیں بھجوایا کرتے تھے۔ اتنا کہہ کر وہ خاموش ہوگئے تو میں نے پوچھا کہ ایسی مرغن اور مقوی غذائیں کھانے والا سرکاری سانڈ پھر کوئی اپنی یا بیگانی کھیتی ویران کئے بغیر رہ سکے گا؟ تو وہ دھیمے سے مسکرا کر کہنے لگے کہ جب مجھے اپنی اس خدمت کے نتائج کا علم ہوا تو اس وقت تک کئی گھر اجڑ چکے تھے اور میرے ہاتھ میں صرف خدام الاحمدیہ کا ڈنڈا ہی باقی رہ گیا تھا اور میں یہ سوچنے لگ پڑا تھا کہ جب انسان کے پاس دنیاوی وسائل کی فراوانی ہو، نوعمر لڑکیوں اورلڑکوں سے میل جول کے مواقع بھی پوری طرح میسر ہوں، اندھی عقیدت سے مخمور مرید اپنے پیر کے متعلق کوئی سچی سے سچی بات سننے سے بھی انکاری ہوں تو ایسا پیر اگر بدمعاشی نہ کرے تو پھر شاید اس سے بڑا بدمعاش اور