احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
: ’’سہیلیاں تو اکٹھی سو جاتی ہیں مگر وہ بیوی، جس کی باری چوتھے دن آتی ہے کس طرح یہ پسند کر سکتی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے پاس جاکر سو جائے۔ پھر بیٹی کی موجودگی میں ایسا کرنا شرافت کی کون سی علامت تھی۔‘‘ ثریا نے… واپس آکر اپنی والدہ کو تمام واقعات سے آگاہ کردیا تو اس کے بعد ثریا کے والد شیخ عبدالحمید نے اپنی وصیت منسوخ کر دی اور قادیان آنا جانا ترک کر دیا۔ تقریباً چار سال بعد پھر آنا جانا شروع کر دیا۔ کسی نے پوچھا: ’’شیخ صاحب کون سی نئی بات وقوع پذیر ہوئی ہے جو آپ نے آنا جانا شروع کر دیا ہے۔‘‘ شیخ صاحب نے جواب دیا: ’’ساری دنیا چھوڑ کر ہم یہاں آئے تھے۔ اب کہاں جائیں۔ اپنا مردہ کون خراب کرے۔ اسے لئے ظاہراً میں نے تعلقات بحال کر لئے ہیں۔‘‘ زکوٰۃ کا حسن استعمال عرصہ ہوا ’’حقیقت پسند پارٹی‘‘ کی طرف سے مرزامحمود کی مالی بے اعتدالیوں کے متعلق ایک حیرت انگیز ٹریکٹ شائع ہوا تھا۔ جس کے ایک لفظ کی بھی تردید کرنے کی قادیانی امت کو ہمت نہیں ہوئی۔ اس میں مرزامحمود کے اس فرمان کو بھی ہدف تنقید بنایا گیا ہے کہ زکوٰۃ براہ راست ’’خلیفہ‘‘ کے نام آنی چاہئے۔ کیونکہ یہ خاص حق خلافت ہے۔ اسی ٹریکٹ میں مرقوم ہے۔ ’’ہم اپنے قطعی اور یقینی علم کی بناء پر جانتے ہیں کہ خلیفہ صاحب کی بہت سی بدکاریوں کا موجب یہ طریق عمل ہوا ہے۔ وہ زکوٰۃ کے روپیہ سے ان عورتوں اور لڑکیوں کی مالی امداد کرتے ہیں۔ جن سے بدکاری کرتے اور کرواتے ہیں۔‘‘ (خلیفہ ربوہ مرزامحمود کی مالی بے اعتدالیاں ص۳۸) مبلغین کو شادی کے فوراً بعد بیرون ملک بھیجنے کا فلسفہ ’’اس (مرزامحمود) نے اپنے جنون زوج کی تسکین کے لئے اپنی ’’عبقریت‘‘ کو اپنی کمینگی میں غرق کر کے عصمت اور حیاء کے تصور کے استیصال کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ وہ قادیان میں اپنے پرچارکوں کو شادی کے بعد معاً دور دراز ملکوں میں بھیج دیتاتھا۔ اس طرح ان کی معلقہ بیویاں اس کے لئے کال گرلز (Call Girls) بن جاتیں۔ اس طرح یہ بھی ہوا کہ ان مظلوم عورتوں کو اپنے خاوندوں کی غیرموجودگی میں بچوں کی مائیں بننا پڑا۔ اسی طرح نائیجیریا کے ایک ’’مبلغ‘‘ اور واقف زندگی کی بیوی کو یہی سانحہ المیہ پیش آیا۔ ذرا سی لہر اٹھی مگر جہاں جنسی معصیت کا دور دورہ تھا۔ وہاں یہ الم ناک حادثہ دب کر رہ گیا۔‘‘ (فتنہ انکار ختم نبوت ص۴۵)