احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۴… گلاب شاہ اور حضرت کوٹھے والے مرحوم کے الہامات خود مرزاقادیانی کے ہی قلمبند کردہ اور شائع کردہ ہیں۔ جب ان کے بہت سے افتراء اور کذب معلوم ہوچکے تب یہ شہادت متعلقہ خود کیسے قابل تسلیم ہوسکتی ہے؟ ۵… بعض الفاظ احادیث وقرآن سے تواریخ استنباط کرنا۔ یہ محض بے بنیاد بات اور خیالی کھیل ہے۔ اس طرح پر ہر زمانہ کے واسطے تواریخ مستنبط ہوسکتی ہیں۔ مثلاً قاضی فضل احمد نے مرزاقادیانی کی پیدائش کا سن ’’الا فی الفتنۃ سقطوا‘‘ /۱۲۵۹، اور بلوغ کا سن ’’شباب ظلم‘‘/۱۲۷۵ ثابت کیا۔ مولوی عبدالکریم کی وفات کا سن۔ ’’اعدلہ عذاب الیما‘‘ اور ’’مریا مردود نہ فاتحہ نہ درود‘‘ شائع کئے گئے۔ مرزاقادیانی کی یہ عجیب چال ہے کہ جن احادیث کو وضعی اور ناقابل اعتبار قرار دے کر وجود مہدی علیہ السلام سے ہی انکاری ہوا تھا انہیں کواپنے دعاوی کے ثبوت میں پیش کرتا ہے اور علماء کے ساتھ جب کبھی موقع بحث ہو تو وفات مسیح علیہ السلام کے ہی متعلق گفتگو شروع کرتا ہے۔ ۶… معجزات پیش گوئی اور تصنیفات کی حقیقت جن پر مرزاقادیانی کو بڑا ناز ہے ان کی حقیقت خوب منکشف ہوچکی۔ الذکر الحکیم نمبر۴ کے جواب میں مرزاقادیانی اور مرزائیوں کی چند مذبوحی حرکتیں حرکت اوّل مرزاقادیانی کے الہامات… اﷲتعالیٰ اس کو سلامت رکھنا نہیں چاہتا۔ ’’انا اخذنہ بعذاب الیم‘‘ (الحکم مورخہ ۱۰؍جون ۱۹۰۶ء) ان کے جواب میں اﷲتعالیٰ کی طرف سے مجھے یہ الہامات ہوئے۔ ’’ولمن خاف مقام ربہ جنتان‘‘ سرداد ونہ داد دست در دست یزید! حرکت دوم یہ نادان کہتے ہیں کہ وہ اپنی جگہ پر بیٹھے ہیں اور کچھ کام نہیں کرتے۔ مگر وہ خیال نہیں کرتے مسیح موعود کے متعلق کہیں یہ نہیں لکھا کہ وہ تلوار پکڑے گا اور نہ یہ لکھا ہے کہ وہ جنگ کرے گا۔ بلکہ یہی لکھا ہے کہ مسیح کے دم سے کافر مریں گے۔ یعنی وہ اپنی دعا کے ذریعہ سے تمام کام کرے گا۔ اگر میں جانتا کہ میرے باہر نکلنے سے اور شہروں میں پھرنے سے کچھ فائدہ ہوسکتا ہے تو میں ایک سیکنڈ بھی یہاں نہ بیٹھتا۔ مگر میں جانتا ہوں کہ پھرنے میں سوائے پاؤں گھسانے کے اور کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ سب مقاصد جوہم حاصل کرنا چاہتے ہیں صرف دعا کے ذریعہ سے