احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
لوگوں کی تقویت کے لئے جو کسی مامور کے گرد جمع ہوتے ہیں بعض چھوٹی چھوٹی اور وقتی باتوں کی اطلاع بھی دے دی جاتی ہے۔ مگر وہ پیش گوئیاں کہ جن میں آئندہ زمانے کے حالات مخفی ہوتے ہیں۔ نہایت خاص اور اہم واقعات پر مشتمل ہوتی ہیں۔ پس معلوم ہونا چاہئے کہ جس فتنہ کے بارے میں خدا تعالیٰ کو پیش از وقت اپنے مامور کو اطلاع دینی پڑی وہ کوئی معمولی فتنہ نہیں ہو سکتا۔ پھر بغیر کوئی تفصیل بتلانے کے محض یہ کہہ دینا کہ فتنہ یاں ہے اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ کوئی معروف فتنہ ہے جس کا ذکر پہلے بھی موجود ہے۔ مرزامحمود کا فتنہ دجالی ہے گویا احادیث نبوی میں حضرت مسیح موعود کے زمانہ کے لئے جس فتنہ دجال کا ذکر ہے یہ فتنہ بھی اسی کی ایک داخلی شاخ ہے۔ ’’ہاہنا‘‘ کا لفظ صاف طور پر اس فتنہ کی داخلی اور اندرونی ہونے کی طرف دلالت کرتا ہے۔ دراصل حق وباطل کی جنگ تا ہنوز ناتمام ہے۔ شیطان برکارواں شیطان کو جب جملہ خارجی محاذوں پر خداتعالیٰ کے مامور سے شکست فاش ہوئی تو اس نے داخلی طور پر ایک فتنہ عظیم کی طرح ڈالی اور مذہبی نقاب اوڑھ کر مسیح موعود کی جماعت میں داخل ہوگیا اور شدہ شدہ میر کارواں بن گیا۔ شیطان کی یہ چال نہایت خطرناک ثابت ہوئی اور وہ مامور کی جماعت کے بیشتر حصہ کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ آخر ’’ایلی ایلی لما سبقتنی‘‘ یعنی اے میرے خدا اے میرے خدا تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا، کی الہامی فریاد جو مامور وقت کی زبان سے گردانی گئی عبث اور فضول نہ تھی کہ خداتعالیٰ سے کسی عبث بات کا سرزد ہونا محال ہے۔ پس مسیح موعود کی اس الہامی فریاد سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی معمولی فتنہ نہیں تھا۔ معلوم ہونا چاہئے کہ مامورین بہت بڑے دل گردے کے مالک ہوتے ہیں اور انتہائی مایوسی اور جان کنی کی حالت میں بھی فریاد نہیں کرتے۔ البتہ جب وہ مشن جس کے لئے وہ مامور ہوتے ہیں بالکل تباہ ہوتا نظر آئے تو پھر اضطراب وبے بسی کے عالم میں بے ساختہ منہ سے فریاد نکل جاتی ہے۔ ’’ایلی ایلی لما سبقتنی‘‘ کی فریاد اس سے قبل مسیح ناصری نے تختہ دار پر لٹکائے جانے سے قبل کی تھی۔ جب مسیح ناصری علیہ السلام کو صلیبی موت یقینی نظر آنے لگی اور اس کے ساتھ ہی وہ مشن بھی تباہ ہوتا نظر آیا کہ جس کے لئے ان کو مبعوث کیاگیا تھا اور حالات انتہائی مایوس کن اور بظاہر ناامیدی کے ہوگئے تھے اور خدا کا رسول بھی گھبرا گیا تھا۔ا س وقت یہ الفاظ بے ساختہ فریاد کی شکل