احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کرتے ہیں جن کو وہ خود بھی تسلیم نہیں کرتے۔ شاہ فیصلؒ کی شہادت پر قادیانی امت کا خوشی منانا ایک ایسا المناک واقعہ ہے جس پر جس قدر بھی نفرین کی جائے کم ہے اور سابق وزیراعظم پاکستان کے پھانسی پانے پر ہفت روزہ ’’لاہور‘‘ کا یہ لکھنا کہ اس سے مرزاغلام احمد قادیانی کی ایک پیشین گوئی پوری ہوئی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے عہد میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔ مسخ شدہ قادیانی ذہنیت کی شہادت ہے۔ حضورﷺ کے بعد جو جماعت یا فرقہ کسی شخص کو نبی تسلیم کرتا ہے وہ قرآن وحدیث کی رو سے کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اسے کوئی شخص بھی مسلمان قرار نہیں دے سکتا اور خدا کے فضل سے تمام امت مسلمہ اب بھی بالاتفاق قادیانیوں کو کافر ہی سمجھتی ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ آخر میں ان تمام بزرگوں اور دوستوں کے لئے قارئین سے دعا کی درخواست ہے جنہوں نے اس کتاب کی تیاری کے سلسلے میں کسی نوع کا تعاون فرمایا۔ اس سلسلے میں بطور خاص مکرمی میاں محمد رفیق صاحب کا تذکرہ ضروری ہے جن کے اصرار، لگن اور تعاون سے یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ میاں صاحب موصوف فخر کائنات سید ولد آدم حضورﷺ سے شدید محبت ووارفتگی کا تعلق رکھتے ہیں اور اس کے لازمی نتیجہ کے طور پر منکرین ختم نبوت سے محض خدا کی رضا کے لئے کدورت رکھتے ہیں۔ گویا ان کا عمل ’’الحب للّٰہ والبغض للّٰہ‘‘ کا مصداق ہے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ اﷲتعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ خداوند کریم انہیں دنیا میں حضورﷺ کی نظر رحمت کا مورد اور آخرت میں ان کی شفاعت کا مستحق بنائے۔ شفیق مرزا، لاہور! اسلام کی دہلیز تک ’’شہر سدوم‘‘ کے اب تک کتنے ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور کتنی تعداد میں اس کی فوٹوسٹیٹ کاپیاں تقسیم ہوچکی ہیں۔ اس کے بارے میں وثوق اور قطعیت کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اندرون ملک ہی نہیں بیرون ملک تک سے اس کے متعلق اس قدر اطلاعات ملی ہیں کہ مجھے خود اس پر حیرت ہوئی ہے کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اس کو کس قدر پذیرائی بخشی اور یہ صرف امت مسلمہ کے سرکار دوعالمﷺ سے فدائیت کا تعلق رکھنے والے سواد اعظم میں ہی ذوق وشوق اور تجسس سے نہیں پڑھی گئی بلکہ ’’قصر خلافت‘‘ کے ایوانوں میں بھی اس کی بھرپور گونج سنائی دی اور ربوہ کے واقفان حال نے تو تازہ کیک یا گرما گرم پکوڑوں کی طرح اس کی تلاش کر کے، اسے چھپ چھپ کر اس طرح پڑھا کہ انہوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کی اپنی کتابوں کو بھی اس اشتیاق