احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
(یعنی قادیان میں) ایسے لوگ رہتے ہیں جو یزید الطبع اور یزید پلید کی عادات اور خیالات کے پیرو ہیں جن کے دلوں میں اﷲتعالیٰ اور رسول کی کچھ محبت نہیں اور احکام الٰہی کی کچھ عظمت نہیں… اور اپنے نفس امارہ کے حکموں کے ایسے مطیع ہیں کہ مقدسوں اور پاکوں کاخون بھی ان کی نظر میں سہل اور آسان امر ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام حاشیہ ص۶۶، خزائن ج۳ ص۱۳۵) اب اس وقت جب کہ یہ سب باتیں پردہ غیب میں تھیں اور جماعت کی روحانی حالت قابل رشک تھی۔ حضرت اقدس کی قلم سے یہ سب کچھ لکھا جانا ایک کرشمہ سے کم نہیں اور ان الہامات کی روشنی میں جن کا ہم اب تک ذکر کر چکے ہیں۔ حضرت اقدس کی مندرجہ بالا تحریر خداتعالیٰ کے تصرفات کی ایک مثال ہے۔ مرزامحمود دجال ہے پس علاوہ ان سب وضاحتوں کے مندرجہ بالا خواب میں محمود احمد کا دجال کو لے کر مسیح موعود کے گھر میں داخل ہونا گلی اور واقعاتی رنگ میں بھی پورا ہوچکا ہے۔ دیکھو خلیفہ اپنی تقریر خلافت حقہ اسلامیہ میں کہتے ہیں: ’’لیکن میں نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے جو عیسائی طریقہ انتخاب پر غور کرے گی۔ کیونکہ قرآن شریف نے فرمایا ہے کہ: ’’وعداﷲ الذین اٰمنوا منکم وعملوا الصلحت لیستخلفنہم فی الارض کما استخلف الذین من قبلہم‘‘ جس طرح اس نے پہلوں کو خلیفہ بنایا تھا۔ اسی طرح تم کو بھی بنائے گا۔ سو میں نے کہا کہ عیسائی جس طرح انتخاب کرتے ہیں۔ اس کو بھی معلوم کر لو۔ ہمنے اس کو دیکھا ہے۔ گو پوری طرح تحقیق نہیں ہوئی اس میں جو بڑے بڑے علماء ہیں ان کی ایک چھوٹی سی تعداد پوپ کا انتخاب کرتی ہے اور باقی عیسائی دنیا سے قبول کر لیتی ہے۔‘‘ (خلافت حقہ اسلامیہ ص۲۱،۲۲) اے وے پالتو مولویو! جو خطاب یافتہ ہو۔ تم اس وقت کہاں تھے جب کہ یہ خرافات قرآنی آیات شریفہ سے مزین کر کے سنائی جارہی تھیں۔کیا تم اس وقت بقائمی ہوش وحواس زندہ تھے۔ کیا تم میں ایک بھی رجل رشید نہ تھا کہ جو خلیفہ صاحب کا منہ بند کر دیتا اور پکار اٹھتا کہ یا حضرت اب کفریات کی حد ہوگئی ہے۔ تم نے پاپائیت کو قرآن شریف کا شارح اور قاضی بنادیا ہے۔ ان خرافات اور کفریات کو اب بند کیجئے۔ ہم ان دجلیات کو نہیں سن سکتے اور ہم اس دجل کاری کو اپنے گھر یعنی احمدیت میں دخل نہیں ہونے دیں گے۔ شاید تمہارا خیال اس وقت کھانے کی ٹھوٹھیوں میں الجھا ہوا تھا۔ اے رکابی مذہب کے پرستارو تف ہے تمہارے اس علم پر اور حیف ہے