احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
رہے ہیں۔ خود مسیح موعود کی چیخ وپکار اور دلدوز فریاد بھی تم کو سنا چکے ہیں۔ لیکن اسے بہرو ہمیں تمہاری بدبختی کو کوئی انتہاء نظر نہیں آتی… جعلی مصلح موعود اب ہم اصل موضوع کی طرف لوٹتے ہیں اور خطاب یافتہ مولویوں سے عرض کرتے ہیں کہ تمہارے بنائے کیا بنتا ہے۔ تم نے ایک جعلی مصلح موعود اور خلیفہ بنایا اور خبیث کو طبیعت ثابت کرنے کی ازبس کوشش کی۔ مگر خداتعالیٰ نے خبیث اور طیّب میں امتیاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ (تذکرہ ص۳۹۵، طبع دوم) ’’ویمکرون ویمکراﷲ واﷲ خیر الماکرین۰ وما کان اﷲ یسترکک حتیٰ یمیز الخبیث من الطیب‘‘ یعنی یزیدیوں نے مکر کیا اور خبیث کوبطور طیب پیش کیا۔ مگر خداتعالیٰ ان کے مکر کو توڑ دے گا اور خبیث وطیب میں امتیاز کر کے چھوڑے گا اور ہمارے اس خیال کی تصدیق ان الہامات سے بھی ہوتی ہے۔ ’’وماکان اﷲ لیتر کک حتیٰ یمیز الخبیث من الطیب انظر الیٰ یوسف واقبالہ‘‘ یہاں یوسف سے مراد مصلح موعود ہے اور یہاں بھی خبیث اور طیب میں امتیاز کرنے کا وعدہ ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی خبیث اور جعلی مدعی بھی ہوگا۔ لیکن طیب اور حقیقی مصلح موعود باقبال ہوگا۔ پس جیسا کہ ہم شروع میں تحریر کر آئے ہیں۔ مسیح موعود کے الہامات میں ’’عمل غیر صالح‘‘ اور مصلح موعود دو لڑکوں کے بارے میں پیش گوئیاں ہیں اور جب وہ مصلح موعود اور قمر الانبیاء اور یوسف آئے گا تو اس کے جعل ساز بھائی ’’انا کنا خاطئین‘‘ کہہ کر اپنی خطاکاری اور جعلسازی کا اقرار کریں گے اور ایسا ہی خداتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ماکان اﷲ لیترکک حتیٰ یمیز الخبیث من الطیب۰ اذا جاء نصر اﷲ والفتح وتمت کلمۃ ربک۰ ہذالذی کنتم بہ تستعجلون‘‘ یعنی خداتعالیٰ خبیث اور طیب میں امتیاز کر کے چھوڑے گا۔ جب خداکی فتح اور نصرت آئے گی یعنی جب مصلح موعود آئے گا (کہ درحقیقت فتح ونصرت مصلح موعود کے آنے کے ساتھ مقدر ہے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’کل الفتح بعدہ‘‘ یعنی مکمل فتح اس کے آنے کے بعد ہوگی) اس دن خداتعالیٰ خبیث کے پیروکاروں کو کہے گا۔ دیکھو یہ ہے وہ موعود مصلح جس کے لئے تم شتاب کاری کر رہے تھے اور ایک جعلی دعویدار کے پیچھے لگ گئے تھے اور تذکرہ میں ’’ہذالذی کنتم بہ ستعجلون‘‘ کئی پیرایوں میں آیا ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ اس ضمن میں جماعت تعجیل کاری کا شکار ہوکر ایک جعلی مدعی کے پیچھے لگ چکی ہوگی اور حقیقی مصلح موعود کے آنے پر اس کے