احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
مباہلہ والوں کی للکار مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم اور میاں زاہد، حال امرتسر مارکیٹ برانڈرتھ روڈ لاہور کے نام کے ساتھ ’’مباہلہ والے‘‘ کا لفظ نتھی ہوکر رہ گیا ہے۔ ان مظلوموں نے ۱۹۲۷ء میں اپنی ایک ہمشیرہ ’’سکینہ بیگم‘‘ پر مرزامحمود کی دست درازی کے خلاف اس زورسے صدائے احتجاج بلند کی کہ بیت الخلافت میں مقیم مذہبی مہنّتوں کی روحیں کپکپا اٹھیں۔ قادیانی غنڈوں نے ان کے مکان کو نذر آتش کر دیا اور جناب میاں زاہد کے اپنے بیان کے مطابق اگر مولانا حکیم نورالدین کی اہلیہ محترمہ ان کو بروقت خبردار نہ کر دیتیں تو وہ سب اسی رات قادیانیوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کر چکے ہوتے۔ انہوں نے مرزامحمود احمد کے ناقوس خصوصی ’’الفضل‘‘ کے کذب وافتراء کا جواب دینے کے لئے مباہلہ نامی اخبار جاری کیا۔ جس کی پیشانی پر یہ شعر درج ہوتا تھا ؎ خون اسرائیل آجاتا ہے آخر جوش میں توڑ دیتا ہے کوئی موسیٰ طلسم سامری یہ مظلوم خاتون قادیانی فرقہ کے صوبائی امیر ’’مرزاعبدالحق‘‘ ایڈووکیٹ سرگودھا کی اہلیہ ہیں۔ وہ اپنے مشاہدہ اور تجربہ کی بنا پر اب بھی ربوہ کے پاپائے ثانی کو بدکردار سمجھتی ہیں۔ یہ سانحہ اس طرح ظہور میں آیا کہ وہ کسی کام کی خاطر ’’قصر خلافت‘‘ میں گئیں۔ مرزامحمود نے اپنی گھناؤنی فطرت کے مطابق ان کے ساتھ زیادتی کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے واپس آکر سارا معاملہ اپنے شوہر کے گوش گزار کر دیا۔ مرید خاوند نے اپنی زوجہ پر اعتماد کر کے پیر پر تین حرف بھیجنے کی بجائے اس معاملہ کی تحقیق کا ارادہ کیا اور پاپائے ثانی کے پاس پہنچا۔ پیر تو رنگ ماسٹر تھا۔ اس مریدوں کو نچانے کا فن خوب آتا تھا۔ اس نے بڑی معصومیت سے کہا مجھے خود اس معاملہ کی سمجھ نہیں آرہی۔ ’’سکینہ بیگم‘‘ بڑی نیک اور پاک باز لڑکی ہے۔ اس نے ایسی حرکت کیوں کی ہے۔ میں دعا کروں گا آپ کل فلاں وقت تشریف لائیں۔ جب مرزاعبدالحق دوسرے دن پہنچے تو شاطر پیر اپنا عیّارانہ منصوبہ مکمل کر چکا تھا۔ اس نے مرید کے لئے دام بچھاتے ہوئے کہا میں نے اس معاملہ پر بہت غور کیا ہے۔ دعا بھی کی ہے۔ ایک بات سمجھ میں آئی ہے کہ چونکہ میں خلیفہ ہوں۔ مصلح موعود ہوں۔ اس لئے ’’سکینہ بیگم‘‘ ایک روحانی تعلق کی بناء پر مجھ سے محبت رکھتی ہے اور اس قسم کا جذبہ الفت جب پوری طرح قلب وذہن پر مستولی ہو جاتا ہے تو اس وقت بعض عورتیں خواب کے عالم میں دیکھتی ہیں کہ انہوں نے فلاں مرد سے ایسا تعلق قائم کیا ہے اور اس خیال کا استیلاء غلبہ ان پر