احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
الجھے ہوئے ہیں دل تری زلف سیاہ میں ہیں جس کے ایک تار سے وابستہ سو فتن پروردہ فسوں ہے تیری آنکھ کا خمار آوردۂ جنوں ہے تیری بوئے پیرہن پیمانہ نشاط تیری ساق صندلیں بیعانہ سرور تیرا مرمریں بدن رونق ہے ہوٹلوں کی تیرا حسن بے حجاب جس پر فدا ہے شیخ تو لٹو ہے برہمن جب قادیان پہ تیری نشیلی نظر پڑی سب نشہ نبوت ظلی ہوا ہرن میں بھی ہوں تیری چشم پر افسوں کا معترف جادو وہی ہے آج اے قادیاں شکن (ارمغان قادیان ص۵۰، شائع کردہ مکتبہ کارواں لاہور) مقبول اختر صاحبہ کا خط مولانا مظہر علی اظہر کے نام مقبول اختر صاحبہ حکیم قطب الدین صاحب آف بدو ملہی کی عزیزہ ہیں۔ قادیان میں انہیں مرزامحمود کے گھر میں رہنا پڑا۔ وہاں جوکچھ انہیں نظر آیا، وہ انہوں نے مولانا مظہر علی اظہر مرحوم کو لکھ دیا۔ اصل خط میں بعض الفاظ غلط طور پر لکھے گئے ہیں۔ ہم تصحیح کئے بغیر انہیں بعینہ نقل کر رہے ہیں۔ (نوٹ: یہ خط کمالات محمودیہ نامی کتاب مندرجہ احتساب قادیانیت جلد۵۸ میں مکمل موجود ہے۔ اس لئے یہاں سے خارج کر دیا ہے۔ فقیر مرتب!) شیخ عبدالرحمن صاحب مصری کے معرکہ آراء خطوط شیخ عبدالرحمان مصری ۲۵ٹی گلبرگ لاہور میں مقیم ہیں۔ ۱۹۰۵ء میں انہوں نے بانی قادیانیت کے ہاتھ پر ہندومت ترک کر کے اسلام قبول کیا۔ مولانا حکیم نورالدین کے سربراہ جماعت ہونے کے بعد، وہ عربی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے مصر چلے گئے۔ واپس آکر مدرسہ احمدیہ قادیان کے ہیڈ ماسٹر مقرر ہوئے۔ ۱۹۲۴ء میں جب مرزامحمود انگلستان یاترا کے لئے روانہ ہوئے تو شیخ صاحب بھی ان کے ساتھ تھے۔ یوں سمجھئے کہ مرزامحمود رجیم میں آپ صف اوّل کے لوگوں میں شامل تھے۔ نقائص سے مبرا تو کوئی انسان نہیں ہوتا۔ نہ شیخ صاحب کو اس کا دعویٰ ہے۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ مرزامحمود اپنی تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود ان پر جنسی یا مالی بددیانتی کا کوئی الزام نہ لگا سکا۔ ابتداء میں جب انہیں اپنے بیٹے کے ذریعے مرزامحمود کی بدکرداری کا علم ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹے کو عاق کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ مگر حقائق اپنا آپ منوا لیتے ہیں۔ جب انہوں نے تحقیقات شروع کی تو اعتقاد کی دھند چھٹنی شروع ہوئی اور وہ حیران رہ گئے کہ یہاں انہیں کی اولاد پر ہاتھ صاف نہیں ہورہا ہر گھر میں ڈاکہ پڑ رہا ہے۔ اس پر انہوں نے مرزامحمود کو تین