احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
جانتے ہیں۔ ان سے اس قسم کی حرکت بعید نہیں۔ نشہ کرتے تھے۔ نشہ کا ٹیکا لگواتے تھے۔ حقیقت میں مرزاشریف احمد کا کردار اپنے بھائی مرزامحمود احمد سے بھی زیادہ غلیظ ناپاک اور ناقابل یقین تھا۔ اکثر قادیان میں یہ ہوا ہے کہ کوئی لڑکی مرزاشریف احمد کو دیکھ کر پردہ کر لیتی تو جب پاس سے گزرتی تو اس کو پکڑ کر منہ سے پردہ الگ کر دیتے اور کہتے مجھ سے کیا شرم محسوس کرتی ہو۔ اگر پسند آجاتی تو اپنے گھر لے جاتے۔ میں نے ریکارڈ کے طور پر اس بیان کو لکھ دیا ہے۔ ممکن ہے اس کی تصحیح کسی دوسرے ذریعہ سے بھی ہو جائے۔ عبدالکریم جماعت احمدیہ ربوہ سے الگ ہوگئے تھے۔ الگ ہونے کی وجہ حلفاً یہ بیان کی کہ ایک دفعہ موصوف نے رویاء میں مرزامحمود احمد کو ایک گندی نالی سے کتے کی طرح چپ چپ کرتے پانی پیتے دیکھا ہے۔ موصوف نے بیان کیا کہ وہ مرزامحمود احمد اور دیگر افراد خاندان کی بدکرداری سے قادیان سے واقف تھا۔ باب نمبر:۸ مرزاناصر احمد ابن مرزامحمود احمد سربراہ ثالث جماعت احمدیہ ربوہ مرزاناصر احمد ’’خلیفہ الثالث‘‘ کے متعلق چند حقائق چوہدری عبدالحمید صاحب عینو والی ضلع نارووال اور متعلم چوہدری محمد اشرف متعلم ٹی۔آئی کالج کے بیانات: چوہدری عبدالحمید صاحب عینو والی ضلع نارووال ٹی۔آئی کالج قادیان کے متعلم تھے۔ تقسیم ہند کے بعد ایک دفعہ میری ان سے اتفاقاً لاہور میں ملاقات ہوگئی۔میں نے ان سے مرزاناصر احمد کے کردار سے متعلق پوچھا (اس وقت مجھے مرزامحمود احمد کی بدچلنیوں کا علم ہوچکا تھا) موصوف نے کہا۔ ’’بلیک بیوٹی‘‘ کو جانتے ہو میں نے کہا بخوبی تعلیم الاسلام کالج میں پڑھتا تھا۔ عبدالحمید صاحب نے کہامرزاناصر احمد اس میں بڑی دلچسپی لیتے تھے۔ اپنے دفتر میں بھی بلالیا کرتے تھے۔ جب کہ ان کے دفتر میں کسی پروفیسر کو بھی جانے کی اجازت نہ ہوتی تھی۔ ایک دن چند لڑکوں نے بلیک بیوٹی سے پوچھا۔ یار! میاں صاحب آپ کے ساتھ بڑا پیار کرتے ہیں۔ دفتر میں بھی بلالیتے ہیں۔ آپ کو بہت لفٹ دیتے ہیں۔ خیر ہے۔ بلیک بیوٹی بڑی سادگی سے کہنے لگا۔ یار کچھ بھی نہیں۔ صرف بوس وکنار کر لیتے ہیں۔ کبھی کبھی آغوش میں بٹھا کر پیار کر لیتے ہیں۔