احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بدعادات، فسق وفجور اور دہریت کا مطلق خیال نہیں رہا۔ بلکہ مدتوں سے اپنی کبریائی اور خودنمائی میں ایسے محو ہیں کہ اپنی نسبت واقعی امور کو بھی دشنام اور کذب اور اتہام اور توہین نام رکھ دیا اور یہ سبق بھی مجھے آپ سے ہی ملا ہے۔ کیونکہ آپ نے بھی مسیح علیہ السلام اور حسین علیہ السلام کے نقص اور کمزوریوں کے بیان کرنے میں کوئی کمی نہیں کی۔ تاکہ ان کی شان میں جو غلو کیاگیا ہے۔ اس کا مقابلہ ہوسکے۔ آپ مجھے دشمن سمجھتے ہیں۔ ایک اسلام سے بھی بخل کرتے ہیں۔ بلکہ میری تباہی کے منتظر ہیں۔ مگر میں بقول مسیح علیہ السلام اپنے دشمنوں کو دعا دوں۔ آپ کو دعا دیتا ہوں اور سلام جو احسان مابخلق کا ایک ادنیٰ درجہ ہے۔ ترک کرنا انتہاء درجہ کامل اور کمینہ پن سمجھتا ہوں۔ کیونکہ قرآن مجید نے عباد الرحمن کی یہی تعریف کی ہے۔ ’’واذا خاطبہم الجاہلون قالوا سلاماً‘‘ والسلام! خاکسار: عبدالحکیم خاں ایم۔بی اسسٹنٹ سرجن از ترآؤڑی! خط نمبر:۸ حکیم نورالدین بنام ڈاکٹر عبدالحکیم خان جناب عبدالحکیم خان، اسسٹنٹ سرجن، بالقابہ آپ کی تفسیر القرآن اردو زبان اور مفید عام اور تشخیص الامراض اس خاکسار کے پاس تھی۔ وہ اس لئے واپس ہے کہ آپ کے موجودہ تغیرات میں آپ کی مدد ملی۔ آپ کا خیال جو کچھ ہم لوگوں کی نسبت ہے اس کی تو اب شکایت نہیں۔ کیونکہ خود ہمارا امام آپ کے خیالات میں ناگفتہ بہ ہے تو ہم کس ہستی کے ہیں۔ ہمیں بحمداﷲ کوئی ضرورت نہیں جو ہم ایسے شخص کی کتاب رکھیں جو ہمارے سے بدظن ہے۔ اﷲتعالیٰ کی عجائبات ہیں جو ہم نے آپ کے متعلق دیکھیں۔ مرزا آپ کی اس تفسیر تک تو مسیح ومہدی تھا۔ اب دجال وضال ہوگیا تو آپ کا استقلال اور آپ کی تحقیق گزشتہ کی بے ثباتی تو ظاہر ہوگئی۔ آئندہ موجودہ حالت پر آپ ٹھہریں گے یا ترقی کریں گے۔ آئندہ ظاہر ہوگا۔ تمہارے متعلق ایک حیرت زدہ انسان۔ نورالدین مورخہ ۲؍مئی ۱۹۰۶ء! خط نمبر:۹ ڈاکٹر عبدالحکیم خان بنام حکیم نورالدین مولانا ومخدومنا مولوی نورالدین صاحب السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ آپ کا عنایت نامہ معرفت مولوی عبداﷲ خاں میرے پاس ترآؤڑی پہنچا۔ میری