احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
رپورٹ کر دی ہے۔ میں آج تک حیران ہوںملاقات کا علم مرزامحمود احمد کو کیسے ہوگیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ میں نے اس ملاقات کا ذکرکسی سے کیا ہو اس نے ’’دربار خلافت‘‘ میں لکھ دیا ہو۔ عبدالمجید اسلحے والے کا بیان ’’کتابچہ پڑھ کر دیکھنے لگا ہوں کہ میرے علم میں بھی کچھ اضافہ ہوا ہے۔‘‘ عبدالمجید قادیان میں بندوقوں کی مرمت وغیرہ کا کام کیاکرتے تھے۔ بہت ہی معمولی سے آدمی تھے۔ لیکن مرزامحمود احمد کے خاندان سے بہت ہی قریبی تعلقات تھے۔ ان کے ساتھ شکار کے لئے بھی جایا کرتے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد کسی بڑے احمدی افسر کی سفارش پر نیلا گنبد میں اسلحہ کی ایک دکان الاٹ ہوگئی۔ امیر بن گئے۔ مجید صاحب مرزامحمود احمد کے خاندان سے قریبی تعلق کی وجہ سے مرزامحمود احمد کی گندی زندگی سے بخوبی آگاہ تھے۔ ۱۹۵۶ء میں حقیقت پسند پارٹی کے نوجوان جماعت احمدیہ سے الگ ہوئے اور مرزامحمود احمد کی زندگی پر اخبارات رسالہ جات اور کتابچوں میں لکھنے لگے تو مجید صاحب لٹریچر کی اشاعت میں کافی مدد کیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ حقیقت پسند پارٹی کا ایک ممبر کتابچہ دینے آیا تو مجید صاحب کہنے لگے۔ یار! دیکھنے لگا ہوں کہ میرے علم میں کوئی اضافہ ہوا ہے؟ اس فقرے کا کہنے کا مطلب یہ تھاکہ میرے سینے میں اتنے راز پوشیدہ ہیں کیا کوئی مزید راز بھی میرے علم میں اضافے کا موجب بنتا ہے یا نہیں۔ قارئین ذرا خیال کریں۔ مجید صاحب قادیان میں مرزامحمود کی پرمعصیت زندگی سے خوب واقف ہیں۔ ایسے معاشرتی اور دنیاوی امور سامنے ہیں۔ قادیان کو چھوڑ کر کہیں نہیں جارہے اور کس طرح برائی سے مفاہمت کی ہوئی تھی۔ تقسیم ہند کے بعد آزاد فضا میں آئے تو وہی مجبور آدمی مرزامحمود احمد کی پر معائب زندگی کواحمدیوں تک پہنچانے میں نوجوانوں کی مدد کر رہا ہے۔ یہ بھی ایک عجیب بات ہے۔ مجید صاحب نے کھل کر مرزامحمود احمد کی بدکاری کا اظہار تو کیاکہ وہ بڑا بدکار تھا۔ لیکن واقعاتی حقائق پر پردہ ہی ڈالے رکھا۔ اس طرح نہ معلوم کتنے حقائق لوگوںکے سینوں میں زیر مٹی چلے گئے اور صفحہ قرطاس میں نہیں آسکے۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر تمام حقائق سامنے آجاتے تو تمام زمین کا حسین چہرہ سیاہ ہو جاتا۔ ان پوشیدہ حقائق میں سے کچھ لوگوں کے سامنے آئے ہیں۔ ان کو پڑھ کر قاری کا جسم کانپنے لگ جاتا ہے اور اس وہم میں ڈوب جاتا ہے۔ معلوم نہیں کہ لکھنے والے نے کہیں محض دشمنی کی وجہ سے تو نہیں لکھ دئیے۔ کون سلیم طبع آدمی یہ یقین کر سکتا ہے۔ بیوی پر کوئی غیرآدمی چڑھا ہوا ہو، اس آدمی پر مرزامحمود احمد خود سوار ہوجائے اور پاس لڑکی