احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اور وہ قادیان کے پرانے رہنے والوں میں سے ہیں اور مخلص احمدی ہیں اور جن کے مرزامحمود احمد صاحب اور ان کے خاندان کے بعض افراد سے قریبی تعلقات تھے اور خصوصاً مرزاحنیف احمد بن مرزامحمود احمد کے صوفی صاحب موصوف کے ساتھ نہایت عقیدت مندانہ مراسم تھے۔ قلبہ عقیدت کی بناء پر مرزاحنیف احمد گھنٹوں صوفی صاحب کو قصر خلافت میں اپنے ایک کمرۂ خاص میں بھی لے جا کر ان کی خاطر ومدارت کرتے۔ انہوںنے مجھ سے بارہا بیان کیاکہ مرزاحنیف احمد خدا کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ جس کو تم لوگ خلیفہ اور مصلح موعود سمجھتے ہو۔ وہ زنا کرتا ہے اور یہ کہ مرزاحنیف احمد نے اپنی آنکھوں سے اپنے والد کوایسا کرتے دیکھا۔ صوفی صاحب نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے کئی دفعہ مرزاحنیف احمد سے کہا کہ تم ایسا سنگین الزام لگانے سے قبل اچھی طرح اپنی یادداشت پر زور ڈالو۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ جس کو تم کوئی غیرسمجھے ہو۔ وہ دراصل تمہاری والدہ ہی تھیں۔ مبادا خدا کے قہر وغضب کے نیچے آجاؤ۔ تو اس پر مرزاحنیف احمد اپنی رویت عینی پر حلفاً مصر رہے کہ ان کا والد پاک سیرت نہیں ہے اور یہ بھی کہاکہ انہوں نے اپنے والد کی کبھی کوئی کرامت مشاہدہ نہیں کی۔ البتہ یہ تڑپ ان میں شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے کہ کس طرح انہیں جلد از جلد دنیاوی غلبہ حاصل ہو جائے۔‘‘ اگر میں اس بیان میں جھوٹا ہوں اور افراد جماعت کو اس سے محض دھوکا دینا مقصود ہے تو خداتعالیٰ مجھ پر اور میری بیوی بچوں پر ایسا عبرت ناک عذاب نازل فرمائے جو ہر مخلص اور دیدۂ بینا کے لئے ازدیاد ایمان کا موجب ہو۔ ہاں! اس نام نہاد خلیفہ کی مالی بدعنوانیوں، خیانتوں اور دھاندلیوں کے ریکارڈ کی رو سے میں عینی شاہد ہوں۔ کیونکہ خاکسار نے ساڑھے نو سال تحریک جدید اور انجمن احمدیہ کے مختلف شعبوں میں اکاؤنٹنٹ اور نائب ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ (خاکسار چوہدری علی محمد عفی عنہ واقف زندگی، نمائندہ خصوصی ’’کوہستان‘‘ لائل پور) مرزامحمود کامس روفوکو قادیان لے جانا اور پریس کا ردعمل مرزامحمود وہ بھنورا تھا جو ہر قسم کی تازہ کلی پر بیٹھتا اور اس کا رس چوستا تھا۔ ایک مرتبہ لاہور سسل ہوٹل میں آئے تو وہاں کی نوجوان اطالوی منتظمہ مس روفو کو دل دے بیٹھے اور پھر بہلا پھسلا کر اسے قادیان لے گئے۔ لاہور تو خبروں کا شہر ہے۔ بات نکلی تو مولانا ظفر علی خاں مرحوم تک پہنچ گئی۔ انہوں نے فوراً ایک نظم کہہ دی اور اگلی صبح اس کا ہر شعر لوگوں کی زبان پر تھا۔ بات بنتی نظر نہ آئی تو مرزامحمود نے حسب روایت بہانہ بنایا کہ میں اسے اپنی بیوی اور لڑکیوں کے